آرمی چیف کا مشکور ہوں جنہوں نے پاکستان کو آگے بڑھانے کا پروگرام بتایا، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں جنرل عاصم منیر کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے منصب سنبھالا تو بغیر وقت ضایع کیے پاکستان کو آگے بڑھانے کا پروگرام بتایا۔
جی ایچ کیو میں شہدا کے اہل خانہ اور غازیان کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ شہدا اور غازیوں نے پاکستان کے دفاع کے لیے وہ عظیم قربانیاں دی ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور یہ قربانیاں پاکستان کے وجود میں آنے سے آج تک جاری ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہدا نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر موت کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 14 اگست قریب ہے، پاکستان کو وجود میں آئے 76 برس ہو جائیں گے اور یہ خون سے لکھی گئی تاریخ قیامت تک ہمیں یہ احساس دلاتی رہے گی کہ جوانوں نے اس بات کی فکر کیے بغیر کے ان کے پیچھے ان کے بوڑھے والدین اور بیوی بچے ہیں، انہوں نے پاکستان کے دفاع کے لیے جام شہادت نوش کیا اور پاکستان کو دشمن کی میلی آنکھ سے ہمیشہ کے لیے بچا گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ان شہدا اور غازیوں کی تاریخ اور ان کے متعین کردہ راستے پر چلنا ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے پاکستان کو محفوظ کرنا ہے جو کہ ان غازیوں اور شہدا کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں محفوظ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنادیا ہے، قیامت تک دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا لیکن دنیا کے سامنے عزت و وقار کے ساتھ چلنے کے مزید تقاضے ہیں، سب سے بڑی شرط یہ ہے کہ ملک میں غربت و بیروزگاری کے خاتمے کے لیے ان شہدا کی عظیم قربانیوں کا احترام کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کروڑوں پاکستانی منتظر ہیں کہ کب وقت آئے گا جب پاکستان قرضوں سے جان چھڑائے گا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ بہت وقت گزر گیا، پُلوں سے پانی بہت بہہ گیا، ہمیں اور کچھ نہیں تو شہدا کی قربانیوں کا احترام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسائل کی بندر بانٹ کے بجائے ان کی منصفانہ تقسیم کے لیے ایک نظام پر متحد ہو جائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ شہدا کے اہل خانہ کا بھی تقاضا ہے، چاہے وہ اپنی زبان پر نہ لائیں، لیکن ان کا دل اور روح پکار پکار کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ کب ملک کو قائد کا پاکستان بنائیں گے اور ہمارے بچھڑ جانے والوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انتہائی مشکل ترین وقت سے نکل آیا ہے، جس کے لیے کافی کاوشیں کی گئیں، ہم سب کو مل کر پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے اور یہ ہمارا فرض اولین ہے ورنہ تمام باتیں بھلادی جائیں گی اور ایک بات یاد رہے گی کہ قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان وجود میں آیا لیکن اس کے تقاضے اور خواب 76 برس بعد بھی ادھورا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل ہماری حکومت کی مدت مکمل ہوجائے گی اور ہم آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے اقتدار نگران حکومت کے حوالے کریں گے، لیکن جانے سے قبل پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے مربوط و جامع نظام وجود میں آیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لیے حکومت کی تمام مشینری، صوبوں اور دیگر اداروں نے مل کر جامع پروگرام واضح کردیا ہے جو کہ عملی شکل اختیار کر چکی ہے اور کل اس کا آخری اجلاس ہوا تھا جس میں تمام معاملات کو طے کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طے ہوا کہ پاکستان کی زراعت کو مل کر ترقی دینی ہے، پاکستان میں موجود اربوں کھربوں روپے کے معدنی وسائل کو استعمال میں لانا ہے، نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا منصوبہ بناچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاعی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا، ان میں مزید اضافہ کیا جائے گا اور دنیا بھر سے یہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جس میں کچھ وقت لگے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں جنرل عاصم منیر کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے جیسے ہی منصب سنبھالا تو بغیر وقت ضائع کیے انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ ہے وہ پروگرام پاکستان کو آگے بڑھانے کا۔
کل صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا، وزیر اعظم
وزیراعظم نے ٹیوب ویل سولر انرجی پر منتقلی کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے بعد میں صدر پاکستان کو لکھ کر بھیج دوں گا کہ اسمبلی کو تحلیل کردیا جائے اور پھر نگران حکومت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں آج یہ پروگرام آپ کے سامنے اس لیے لایا ہوں کیونکہ اس سے زیادہ اہمیت کا ترقی کا کوئی منصوبہ ہو نہیں سکتا، اس کی آج بنیاد رکھ دی گئی ہے جس کا حجم 377ارب روپے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بالفرض اس ٹیوب ویل کی قیمت 100 روپے ہے تو 33 روپے اس کے لیے صوبہ دے گا اور 33 روپے کسان بھائی دے گا لیکن وفاق میں جو ٹیوب ویل کسانوں کو دیے ہیں، اس میں دو تہائی رقم حکومت پاکستان دے گی اور 33 فیصد رقم کسان دے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم 15ارب ڈالر مالیت کا بہت بڑا منصوبہ ہے اور سعودی عرب سے اس منصوبے پر سرمایہ کاری کی بات کی ہے، اس ڈیم میں پانی کا ذخیرہ بھی ہو گا اور دوسرا وہاں چار ہزار میگا واٹ بجلی پانی سے بنے گی، نواز شریف نے دیامر بھاشا ڈیم کی بنیاد ڈالی پر اس کے لیے 100ارب روپے مختص کیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی سیاسی اور ملٹری لیڈرشپ کی اجتماعی ناکامی ہے کہ 75سال کے دوران انہوں نے منگلا اور تربیلا ڈیم کے سوا کوئی ڈیم نہ بنائے، تھرکول میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر ہیں لیکن ہم باہر سے کوئلہ منگوا کر مہنگی بجلی پیدا کرتے رہے، اب نواز شریف کے دور میں تھرکول کے خزانے کھولے گئے اور وہاں سی پیک کے تحت 2 سے ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہونی شروع ہو چکی ہے۔