• KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:14pm
  • LHR: Maghrib 5:08pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:08pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:14pm
  • LHR: Maghrib 5:08pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:08pm Isha 6:37pm

ججوں کے انتخاب میں کردار نہیں، پی ٹی آئی حامیوں کے مطالبے پر یونیورسٹی آف ہل کا ردعمل

شائع August 8, 2023
پی ٹی آئی کے حامی یونیورسٹی کیمپس گئے اور ڈپارٹمنٹ کے باہر ویڈیو بھی ریکارڈ کی — فوٹو: یونیورسٹی / ویب سائٹ
پی ٹی آئی کے حامی یونیورسٹی کیمپس گئے اور ڈپارٹمنٹ کے باہر ویڈیو بھی ریکارڈ کی — فوٹو: یونیورسٹی / ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی رواں ہفتے برطانیہ کی یونیورسٹی آف ہل کے کیمپس پہنچے جہاں جج ہمایوں دلاور تربیتی پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بظاہر یہ ٹریننگ پروگرام یونیورسٹی آف ہل میں قانون کے پروفیسر نیاز اے شاہ نے تقریباً ایک دہائی قبل شروع کیا تھا۔

جیسے ہی جج ہمایوں دلاور کی شرکت کی خبریں آئیں، پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے یونیورسٹی کو ای میلز، ٹوئٹس اور فیس بک پوسٹس بھیجیں، جن میں یونیورسٹی کو ٹیگ کیا گیا اور جج کو تربیتی کورس سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے حامی یونیورسٹی کیمپس گئے اور ڈپارٹمنٹ کے باہر ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی، جہاں پروفیسر نیاز اے شاہ کو ایک کارکن سے فون چھینتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

نوجوان پی ٹی آئی کارکن شایان علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر ویڈیوز پوسٹ کیں جس میں انہیں ڈپارٹمنٹ تک جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ان کی ٹیم پر ’حملہ کیا گیا اور انہیں دھمکی دی گئی‘۔

شایان علی نے جج کو متعلقہ کورس سے نکالے جانے کا جھوٹا دعویٰ بھی کیا۔

یونیورسٹی کی طرف سے اس واقعے کے ردعمل میں پیر کی سہ پہر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف ہل 2014ء سے پاکستانی ججوں کے لیے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے تربیتی کورس منعقد کر رہی ہے، تربیت کے لیے شرکا کا انتخاب ان کی متعلقہ ہائی کورٹس کرتی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان سے کورس میں حصہ لینے والے ججوں کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیا ہے، ججوں کے انتخاب کے حوالے سے یونیورسٹی کا کوئی کردار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور اسلام آباد ہائی کورٹ کے وہی جج ہیں، جنہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی ہے، جس کے چند گھنٹوں بعد ہی وہ برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 29 دسمبر 2024
کارٹون : 28 دسمبر 2024