• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

ایران کے ٹینکروں پر قبضے، امریکا کے 2 جنگی جہاز بحیرہ احمر پہنچ گئے

شائع August 8, 2023
امریکی بحریہ کے اہلکار پہلے سے طے شدہ تعیناتی میں سوئز کینال سے گزرنے کے بعد اتوار کو بحیرہ احمر میں داخل ہوئے — تصویر: اے ایف پی
امریکی بحریہ کے اہلکار پہلے سے طے شدہ تعیناتی میں سوئز کینال سے گزرنے کے بعد اتوار کو بحیرہ احمر میں داخل ہوئے — تصویر: اے ایف پی

امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ٹینکرز کو اپنے قبضے میں لیے جانے کے ردعمل میں واشنگٹن کے حکم پر 3 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں پر مشتمل 2 جنگی جہاز بحیرہ احمر پہنچ گئے ہیں۔

ڈان اخبار میں غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کی اس نئی تعیناتی سے تیل کی عالمی تجارت کے لیے استعمال ہونے والے اہم خلیجی آبی گزرگاہوں میں امریکی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ تہران نے امریکا پر ’علاقائی عدم استحکام کو ہوا دینے‘ کا الزام عائد کیا۔

امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے بتایا کہ امریکی بحریہ کے اہلکار پہلے سے طے شدہ تعیناتی میں سوئز نہر سے گزرنے کے بعد اتوار کو بحیرہ احمر میں داخل ہوئے۔

خطے میں امریکی مفادات

تاہم، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے صحافیوں کو بتایا کہ تازہ ترین امریکی فوج کی تعیناتی صرف واشنگٹن کے مفادات کے لیے کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکا کی فوجی موجودگی نے کبھی سلامتی پیدا نہیں کی، اس خطے میں ان کے مفادات نے ہمیشہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کو ہوا دینے پر مجبور کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر پورا یقین ہے کہ خلیجی ممالک اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تازہ ترین اقدام اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن نے کہا کہ اس کی افواج نے 5 جولائی کو عمان کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں تجارتی ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی ایران کی 2 کوششوں کو ناکام بنایا۔

دوسری جانب ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق تہران کی میری ٹائم سروسز نے بتایا کہ 2 ٹینکر میں سے ایک بہامیان کے جھنڈے والا رچمنڈ وائجر، ایرانی بحری جہاز سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں عملے کے 5 افراد شدید زخمی ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024