• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان، ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی ’ذمہ داریاں‘ معطل کرنے کا خواہاں

شائع August 7, 2023
یہ منصوبہ جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے—فائل فوٹو:اے ایف پی
یہ منصوبہ جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے—فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان نے ایران کو اربوں ڈالر کے ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داری کو معطل کرنے کے لیے ’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘ نوٹس جاری کیا ہے جس میں پاکستان کے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سادھے الفاظ میں پاکستان نے اس وقت تک منصوبہ آگے بڑھانے سے اپنی معذوری ظاہر کی ہے جب تک کہ ایران پر امریکی پابندیاں برقرار ہیں یا امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے کوئی مثبت اشارہ دیا جائے۔

یہ منصوبہ 24 کروڑ عوام کے جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب کے مطابق پاکستان نے گیس سیلز اینڈ پرچیز اگریمنٹ (جی ایس پی اے) کے تحت ایران کو ایک فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ نوٹس جاری کیا ہے، جس کے نتیجے میں جی ایس پی اے کے تحت پاکستان کی ذمہ داریاں معطل ہوجاتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے پالیسی بیان میں وزیر مملکت نے یہ بھی ریکارڈ پر رکھا کہ ایران نے فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ کے نوٹس پر اعتراض کیا۔

مصدق ملک کی جانب سے یہ بیان ایم این اے جمال الدین کے سوالوں کے جواب میں سامنے آیا ہے، انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا حکومت پاکستان سرحد پار توانائی منصوبے کی تکمیل کے لیے کوئی متعین تاریخ ہے؟ کیا تاخیر کی صورت میں پاکستان پر جرمانہ واجب الادا ہے اور کیا دیگر علاقائی ممالک اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود تجارتی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں؟

مصدق ملک نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے، ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے بعد منصوبے کی سرگرمیاں شروع ہو جائیں گی، اس بات کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے، انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لیے کوئی متعین تاریخ نہیں دی جا سکتی۔

اس کے ساتھ ہی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کی جانب سے فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونڈ نوٹس اور ایران کی جانب سے اس کی درستی کو متنازع بنانے کا معاملہ عالمی ثالثی کے ذریعے ہی طے کیا جاسکتا ہے، اگر ایران اس معاملے کو ثالثی میں لے جائے، اس کے نتیجے میں جرمانے کی صحیح رقم اگر کوئی جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، ثالثی کے نتائج سے مشروط ہوگا اس کا تعین ثالثوں کے ذریعے کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024