• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm

حفیظ شیخ کا نام نگران وزیراعظم کے لیے شارٹ لسٹ امیدواروں کی فہرست میں شامل

شائع August 6, 2023
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے تصدیق کی کہ نگران وزیراعظم کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی فہرست میں حفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے تصدیق کی کہ نگران وزیراعظم کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی فہرست میں حفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے شارٹ لیے گئے ناموں کی فہرست میں سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے کافی تحفظات تھے، خاص طور پر کراچی کے ہمارے دوستوں کو بڑے اعتراضات تھے، صوبہ سندھ کو بھی اعتراضات تھے اور اسی طرح سے خیبر پختونخوا میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا لیکن بعد میں تصدیق کے بعد معاملات کو بہتر کیا گیا تو قومی اتفاق رائے سے مردم شماری کو منظور کیا گیا، یہ قومی سطح پر بہت بڑی پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مردم شماری کو نوٹیفائی نہ کرنے کی بڑی وجہ اعتراضات تھے، اگر پوری قوم کا ایک بڑے مسئلے پر اتفاق رائے ہو جائے تو 120 دن میں الیکشن پر کیا فرق پڑ جائے گا، الیکشن اب 90 دن کی جگہ 120 دن میں ہوں گے تو اس سے کیا فرق پڑے گا۔

الیکشن 90 دن میں کرانے کی آئینی پابندی پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئین تو یہ بھی کہتا ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے تحت دوبارہ الیکشن نہیں ہو سکتے، آئین میں ایک مرتبہ یہ گنجائش پیدا کی گئی تھی اور 2017 کی مردم شماری کی منظوری صرف 2018 کے انتخابات کے لیے دی گئی تھی کیونکہ اس مردم شماری پر کئی لوگوں کے تحفظات تھے، اگر ان کو مدنظر رکھیں تو یہ اتفاق رائے تو نعمت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 دسمبر تک مردم شماری کا عمل مکمل ہو جانا چاہیے اور اگر الیکشن فروری مارچ میں بھی ہو جاتے ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ اگر مردم شماری پر قوم کا اتفاق نہیں ہوتا تو یہ بہت بڑا مسئلہ ہوتا۔

نگران وزیر اعظم کے نام کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ کئی نام زیر گردش ہیں لیکن اس سلسلے میں فیصلہ منگل یا بدھ تک ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال نگران وزیراعظم کے امیدواروں کی فہرست میں شاہد خاقان عباسی کا نام شامل ہے کیونکہ وہ ہماری جماعت کے سینئر رکن ہیں البتہ اگر کسی شخصیت کو ننگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے تو شاہد خاقان عباسی بھی بن سکتے ہیں، پھر اسحٰق ڈار اور دیگر لوگ بھی بن سکتے ہیں تاہم پچھلے دنوں جو لوگوں کا رجحان بنا ہے تو اس لحاظ سے شاید کوئی ایسا بندہ نگران وزیر اعظم ہو نیوٹرل تصور کیا جاتا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اسحٰق ڈار کا نام تجویز کیا گیا تھا تو اسی پر یہ سارے اعتراضات کیے گئے تھے کہ نیوٹرل آدمی نگران وزیراعظم ہونا چاہیے اور میں شاہد خاقان عباسی کو نیوٹرل نہیں سمجھتا اور وہ ہماری پارٹی کی متحرک شخصیت ہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر نگران وزیراعظم کوئی سیاسی رہنما نہیں ہو گا تو پھر کوئی ٹیکنیکل آدمی ہی یہ منصب سنبھالے گا جو قانون دان بھی ہو سکتا ہے معاشیات کا آدمی بھی ہو سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے تصدیق کی کہ نگران وزیراعظم کے لیے جو نام شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں ان میں حفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے اور یقیناً وہ یہ منصب سنبھالنے پر رضامند ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو آرڈر کے برخلاف اڈیالہ جیل کے بجائے اتک جیل منتقل کرنے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کا اپنا تجزیہ ہوتا ہے کہ کس جگہ کوئی کارروائی یا خطرہ ہو سکتا ہے تو اسی کے مطابق فیصلہ کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ نگران وزیراعظم کا انتخاب وزیر اعظم کے لیے یہ ایک مشکل چیلنج ہوگا کیونکہ اتحادی جماعتوں نے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے اپنے پسندیدہ امیدواروں کے نام جمع کرادیے ہیں جسے 90 روز کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

پیپلزپارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی پہلے ہی وزیراعظم کو 3 نام دے چکی ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی اتحادی جماعتوں یعنی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اتفاق رائے ہوچکا ہے کہ نگران وزیراعظم کون ہوگا لیکن انہوں نے جان بوجھ کر اس پر خاموشی اختیار کررکھی ہے، تاہم ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم (پاکستان)، جے یو آئی (ف) اور بی این پی کی جانب سے ابھی تک نگران وزیراعظم کے لیے مجوزہ نام پیش نہیں کیے گئے ہیں۔

حکمران اتحاد میں شامل 2 آزاد اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور اسلم بھوتانی بھی نگران وزیراعظم کے لیے نام تجویز کرچکے ہیں، محسن داوڑ نے 2 اور اسلم بھوتانی نے ایک نام تجویز کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف 3 نام فائنل کریں گے جنہیں وزیراعظم شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد کے ساتھ شیئر کریں گے، غالب امکان ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے پیش کردہ 3 ناموں میں سے کسی ایک پر راجا ریاض متفق ہو جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 13 نومبر 2024
کارٹون : 12 نومبر 2024