فلسطینی شہری کے قتل کے الزام میں سابق رکن اسمبلی کے معاون سمیت دو افراد گرفتار
اسرائیل کے سخت دائیں بازو کے اتحاد کے ایک رکن اسمبلی کے سابق معاون سمیت دو آبادگاروں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 سالہ فلسطینی کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 19سالہ قوسی جمال متان کو مسلح آباد کاروں نے جمعہ کو دیہاتیوں پر حملے کے دوران رام اللہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
گزشتہ سال کے آخر میں اسرائیل کی تاریخ کی سب سے انتہا پسند اور انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے واقعات میں ڈرامائی طور پر اضافے کا امکان ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اس فائرنگ میں ملوث مرکزی ملزم زخمی ہوا تھا اور ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
دوسرے مشتبہ شخص نے انتہائی دائیں بازو کی جیوش پاور پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمنٹ کے ترجمان کے طور پر کام کیا تھا جس کے رہنما اتمار بین گویر مخلوط حکومت میں عوامی تحفظ کے وزیر ہیں۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے رپورٹ کیا کہ ہفتے کے روز جنازے کے موقع پر سوگوار فلسطینی باشندے سڑک سے فلسطینی پرچم میں لپٹی فلسطینی مقتول کی لاش لے کر گئے۔
پچھلے سال کے اوائل سے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینی برادریوں کے خلاف تشدد اور اسرائیلی فورسز کے باقاعدہ چھاپوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کا تعاقب کر رہے ہیں۔
فائرنگ کے حوالے سے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی شہریوں کی فائرنگ سے قبل دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔
انہوں نے کہا کہ تصادم کے نتیجے میں ایک فلسطینی ہلاک اور چار دیگر افراد زخمی ہوئے اور ایک فلسطینی گاڑی جلی ہوئی ملی جبکہ پتھراؤ سے کئی اسرائیلی شہری زخمی بھی ہوئے اور فائرنگ کے بعد سیکیورٹی فورسز جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔
اسرائیل نے 1967 میں مغربی کنارے میں چھ روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے۔
الحاق شدہ مشرقی یروشلم کو چھوڑ کر یہ علاقہ تقریباً 30 لاکھ فلسطینیوں اور 4 لاکھ 90ہزار اسرائیلیوں کا مسکن ہے جو ان اسرائیلی بستیوں کو عالمی قوانین کے تحت غیرقانونی تصور کیا جاتا ہے۔