چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 165 روپے تک پہنچ گئی
ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹ پر کنٹرول نہ ہونے کے سبب چینی کی خوردہ قیمت 150 سے 165 روپے فی کلو پہنچ چکی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خوردہ فروش ایک کلو چینی کے لیے 150 روپے طلب کر رہے ہیں جبکہ متعدد آن لائن اسٹورز، مارٹس اور سپر اسٹورز پر چینی 155 سے 165 روپے فی کلو پر فروخت کی جا رہی ہے۔
کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے بتایا کہ گزشتہ ایک دو روز میں چینی کی ہول سیل قیمت 8 روپے فی کلو اضافے کے بعد 143 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جبکہ جولائی کے پہلے ہفتے میں یہ قیمت 131 سے 132 روپے فی کلو تھی۔
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں چینی کی قیمت 135 سے 160 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، جو جولائی کے پہلے ہفتے میں 125 سے 140 روپے فی کلو تھی، جبکہ رواں برس جنوری کے پہلے ہفتے میں چینی 87 سے 100 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی تھی۔
رؤف ابراہیم نے کہا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قابو کرنے کے لیے حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے جبکہ شوگر ملز اور مارکیٹ فورسز کی جانب سے بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں جو اپنی مرضی کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
جولائی کے آخری ہفتے میں حکومتِ پنجاب نے بلیک مارکیٹنگ کے لیے ذخیرہ کی گئی چینی کو ضبط کرنے جیسی کارروائیاں کیں، حکومت ضبط شدہ چینی کو فروخت کرے گی جس کی رقم کو قومی خزانے میں شامل کیا جائے گا۔
مزید برآں، حکومتِ پنجاب سٹہ بازی میں ملوث شوگر ملز مالکان اور تاجران کے خلاف مقدمہ درج کرے گی جبکہ شوگر کمشنر کو چینی کی قیمت مقرر کرنے، ذخیرہ، ترسیل یا ڈسٹری بیوشن کے اختیارات بھی سونپ دیے گئے ہیں۔
کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے چینی کے نرخوں میں کمی کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا نہیں اٹھایا جارہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ منڈیوں اور شوگر ملز سے چینی کا کتنا ذخیرہ برآمد ہوا ہے جسے پیسے بنانے کے لیے جمع کیا گیا تھا۔
چینی سے حاصل ہونے والا منافع
ٹاپ لائن سیکیورٹیز سے وابستہ سنی کمار کہتے ہیں کہ کئی سال بعد شوگر سیکٹر کی آمدنی بڑھنے کے زیادہ امکانات نظر آرہے ہیں، چینی کے حجم اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے لسٹڈ شوگر سیکٹر کی آمدنی مالی سال 23-2022 کے پہلے 9 ماہ (اکتوبر 2022 سے جون 2023) میں سالانہ بنیادوں پر 23 فیصد بڑھ کر 14 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
فروری سے جون 2023 تک 2 لاکھ 16 ہزار ٹن کی برآمدات کی وجہ سے مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 ماہ میں اس شعبے کی فروخت 25 فیصد سالانہ سے بڑھ کر 235 ارب روپے تک پہنچ گئی جس سے 10 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز حاصل ہوئے، حکومت نے جنوری 2023 سے جون 2023 کے دوران 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔
چینی کی قیمت اکتوبر 2022 میں عالمی سطح پر 17.42 امریکی سینٹ فی پاؤنڈ تھی، جو 31 فیصد اضافے کے بعد جون 2023 میں 22.89 سینٹس فی پاؤنڈ تک پہنچ گئی تھی، اس وقت چینی کی عالمی قیمت 24.37 سینٹس فی پاؤنڈ ہے۔
بڑی صنعتوں کی پیداوار کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023 کے 11 ماہ کے دوران چینی کی پیداوار 15 فیصد کم ہوکر 67 لاکھ ٹن رہ گئی، جو مالی سال 2022 کے اسی عرصے کے دوران 79 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔