• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پاکستانی فلم سازوں سے ’آسکر‘ کے لیے نامزدگیاں طلب

شائع August 3, 2023
—فوٹو: آسکر فیس بک
—فوٹو: آسکر فیس بک

دنیا کے سب سے بڑے اور معزز ترین ایوارڈ سمجھے جانے والے ’آسکر‘ کے لیے پاکستانی کمیٹی نے ملک کے فلم سازوں سے 96 ویں میلے کے لیے درخواستیں طلب کرلیں۔

اس بار ’آسکر‘ کے لیے پاکستانی ٹیم کی سربراہی معروف فلم ساز محمد علی نقوی کریں گے اور کمیٹی کے دیگر ارکان، فلم، میوزک اور شوبز سمیت فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں سے ہیں۔

ڈان امیجز کے مطابق پاکستان کی ’آسکر‘ کمیٹی نے پاکستانی فلم سازوں کو یکم ستمبر 2023 کی شام 5 بجے تک فلم کی نامزدگیاں بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

فلموں کی نامزدگیاں موصول ہونے کے بعد کمیٹی اکتوبر تک کسی ایک پاکستانی فلم کو ’آسکر‘ کے لیے منتخب کرے گی اور اسے پاکستان کی نمائندگی کے لیے بھیجا جائے گا۔

پاکستانی کمیٹی کی جانب سے بھیجی گئی فلم کا مقابلہ دنیا کے 140 ممالک کی غیر ملکی فلموں سے ہوگا اور ’آسکر‘ انتطامیہ دسمبر 2023 تک فلموں کو شارٹ لسٹ کرنے کا اعلان کرے گی۔

’آسکر‘ کی جانب سے شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد جنوری کے اختتام یا پھر فروری 2024 میں اکیڈمی کی جانب سے حتمی پانچ غیر ملکی فلموں کی نامزدگیوں کا اعلان کیا جائے گا، جس کے بعد مارچ میں کامیاب فلم کو ایوارڈ دیا جائے گا۔

’غیر ملکی فلم‘ کی کیٹیگری میں اس فلم کو منتخب کیا جاتا ہے جو امریکا اور اس کے ماتحت ریاستوں کے علاوہ کسی بھی دوسری ریاست یا ملک میں بنائی گئی ہوتی ہے۔

اسی کیٹیگری کی فلم کا نصف حصہ انگریزی کے علاوہ کسی بھی دوسری زبان میں ہونا لازمی ہوتا ہے۔

شرائط کے تحت غیر ملکی زبان کی فلم کو اپنے ملک کے سینماؤں میں کم از کم ایک ہفتے تک نمائش کے لیے پیش کرنا بھی لازم ہوتا ہے۔

فلم کو پچھلے سال کے دسمبر اور حالیہ سال کے اکتوبر سے قبل ریلیز کرنا بھی شرائط میں شامل ہوتا ہے۔

پاکستان کی ’آسکر‘ اکیڈمی کی جانب سے 2022 میں متنازع فلم ’جوائے لینڈ‘ کو ایوارڈ کے لیے بھیجا گیا تھا، اس سے قبل 2020 اور 2021 کے لیے ایک اور متنازع فلم ’زندگی تماشا‘ کو بھیجا گیا تھا۔

اس سے قبل 2019 میں ’لال کبوتر‘ 2018 میں ’کیک‘، 2017 میں ’ساون‘، 2016 میں ’ماہ میر، 2015 میں ’مور‘، 2014 میں ’دختر‘ اور 2013 میں ’زندہ بھاگ‘ کو ’آسکر‘ کے لیے بھیجا گیا تھا۔

پاکستان نے آج تک ’غیر ملکی زبان‘ کی کیٹیگری میں کوئی ’آسکر‘ نہیں جیتا اور نہ ہی کبھی کوئی فلم میلے میں اس ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ ہوئی ہے۔

سال 2021 میں’جوائے لینڈ’ کو ابتدائی 10 فلموں کی فہرست میں شارٹ لسٹ کیا گیا تھا لیکن آخری مرحلے میں فلم منتخب نہ ہو پائی تھی۔

پاکستان نے آج تک دو ’آسکر‘ ایوارڈز جیتے ہیں جو فلم ساز شرمین عبید چنائے نے اپنی ڈاکیومینٹریز پر جیتے تھے۔

شرمین عبید چنائے نے پہلا آسکر ایوارڈ 2012 میں ’سیونگ فیس‘ نامی دستاویزی فلم پر ملا تھا جب کہ انہیں دوسرا ایوارڈ 2016 میں ’اے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگیونس‘ نامی ڈاکیومینٹری پر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024