• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت ’سیکیورٹی گارنٹی‘ سے مشروط

شائع August 3, 2023 اپ ڈیٹ August 4, 2023
پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان 15 اکتوبر کو شیڈول میچ 14 اکتوبر کو منتقل کیے جانے کا امکان ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان 15 اکتوبر کو شیڈول میچ 14 اکتوبر کو منتقل کیے جانے کا امکان ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے بھارت میں شیڈول ون ڈے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت سیکیورٹی گارنٹی سے مشروط کر دی ہے۔

قومی ٹیم کی ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت کے حوالے سے وزیر اعظم کی تشکیل کردہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کا اجلاس وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون قمر زمان کاٸرہ، وفاقی وزیر احسان مزاری سمیت دیگر ارکان کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف بھی شریک ہوئے جس میں پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے یا نہ بھیجنے کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں کمیٹی ارکان کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا جنہوں نے ورلڈ کپ میں شرکت کو قومی ٹیم کی سیکیورٹی سے مشروط قرار دیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت قومی ٹیم کی سیکیورٹی کا معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے اٹھائے گی۔

باوثوق ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی بھارت میں سیکیورٹی پر کوٸی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور سیکیورٹی گارنٹی ملنے پر ہی ٹیم بھارت جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان مزاری نے ڈان نیوز سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کھلاڑیوں سے متعلق سیکیورٹی خدشات ہیں اور ہم معاملہ آئی سی سی کے ساتھ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت کے حوالے سے آئی سی سی ہمیں بھارت سے سیکیورٹی گارنٹی لے کر دے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں کچھ وینیوز پر بھی اعتراضات ہیں، ہم وہ معاملہ بھی آئی سی سی کو کہیں گے کہ ان وینیوز کا تعین کرے۔

احسان مزاری نے کہا کہ کمیٹی نے جن تحفظات کا اظہار کیا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ وہ خدشات آئی سی سی کے سامنے رکھے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر سمیع الحسن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی سی بی کو بھارت کے کسی بھی دورے کے لیے، جس میں میچ کے مقامات بھی شامل ہیں، حکومت پاکستان کی کلیئرنس درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر رہنمائی کے لیے اپنی حکومت سے رابطہ کر رہے ہیں، دورے کے لیے حکومتی منظوری والا مؤقف وہی ہے جو ہم نے دو ہفتے قبل آئی سی سی کو اس وقت بتایا تھا جب ڈرافٹ شیڈول ہمارے ساتھ شیئر کیا تھا اور اس کے بارے میں ہماری رائے مانگی تھی۔

میچوں کے مقامات سے متعلق تشویش سے قبل پاکستان نے بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی شہر احمد آباد میں کھیلنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا، یہ شہر 2002 کے بدترین مذہبی فسادات کا مرکز تھا، مذکورہ فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم ایک ہزار افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

پاکستان کو احمد آباد میں روایتی حریف بھارت سمیت دیگر ٹیموں کے ساتھ کم از کم دو میچز کھیلنے ہیں تاہم قومی ٹیم کے میچ کی تاریخ تبدیل ہونے کا قوی امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے مجوزہ شیڈول کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ اب ایک دن قبل 14 اکتوبر کو کھیلا جائے گا جو اس سے قبل 15 اکتوبر کو احمدآباد میں شیڈول تھا جبکہ قومی ٹیم کا سری لنکا کے ساتھ 12 اکتوبر کو کھیلا جانے والا میچ اب 10 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

اگرچہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے گزشتہ ماہ ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ کا شیڈول جاری کردیا تھا لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی درخواست پر اس میں تبدیلی لائی گئی ہے۔

بی سی سی آئی نے 15 اکتوبر کو ہونے والے پاک-بھارت میچ کے حوالے سے سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اس دن بھارت میں مذہبی تہوار کا آغاز ہوگا۔

حریف پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب سیاسی تعلقات کی وجہ سے دوطرفہ کرکٹ طویل عرصے سے معطل ہے۔

دونوں ممالک نے گزشتہ دہائی کے دوران نیوٹرل مقامات پر صرف ملٹی ٹیم ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کے خلاف کرکٹ کھیلی ہے اور اکتوبر-نومبر میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی شمولیت پر تاحال شک کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

بھارت پہلے ہی 31 اگست سے شروع ہونے والے ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر چکا ہے جس پر وزیر کھیل احسان مزاری نے بھی ٹیم بھارت نہ بھیجنے کا مشورہ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024