کیریئر کیلئے ایسی مشکلات بھی برداشت کیں، جن کا ذکر نہیں کر سکتی، حریم فاروق
مقبول اداکارہ حریم فاروق نے انکشاف کیا ہے کہ کیریئر کے آغاز میں انہوں نے بہت مشکلات دیکھیں، ان کے بارے میں بہت کہا گیا اور انہوں نے ایسے چیلنجز کا بھی سامنا کیا، جن کا ابھی وہ ذکر بھی نہیں کر سکتیں۔
اداکارہ نے حال ہی میں ’فوشیا میگزین‘ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے طویل عرصے بعد اسکرین پر واپسی پر بھی کھل کر بات کی اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کیمرے سے دوری کیوں اختیار کی تھی۔
اداکارہ نے مبہم انداز میں بتایا کہ وہ زندگی کو ایکسپلور کرنے نکل پڑی تھیں، انہیں کچھ مسائل کا سامنا تھا، جن کا ابھی وہ ذکر نہیں کر سکتیں۔
انٹرویو کے دوران حریم فاروق نے زیادہ تر صوفیانہ انداز میں باتیں کیں اور ان کی باتوں سے لگا کہ وہ صوفیت کی جانب راغب ہیں۔
انہوں نے بطور خاتون پروڈیوسر پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اگر وہ ساری باتیں بتانے بیٹھ گئیں تو بہت وقت لگے گا، اس لیے صرف وہ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ خاتون کا پروڈیوسر ہونا آسان کام نہیں۔
ان کے مطابق خاتون پروڈیوسر اگر کسی سے اسکرپٹ یا کام کے حوالے سے کوئی سوال بھی پوچھ لیتی ہیں تو ان کے کردار کو جانچا جاتا ہے، اس پر بات کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے سوالات کرنا نہیں چھوڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے مرد اداکار ایسے ہیں جنہیں ابھی تک یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ جو بات کر رہے ہیں، اس کا مطلب اور مقصد کیا ہے، اس لیے جب بھی کوئی مرد ایسی کوئی بات کرتا ہے تو وہ ان سے وہیں پر سوال پوچھتی ہیں کہ کیا وہ اپنی بات کا مطلب اور مقصد سمجھتے ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں حریم فاروق نے کہا کہ وہ وہ شادی کے وقت نکاح نامہ ضرور پڑھیں گی اور ہر لڑکی کو پڑھنا چاہیے۔
انہوں نے اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شادی اور تعلقات کے معاملے پر باتیں کی جانی چاہئیں اور لڑکیوں کو سوالات کرنے چاہئیں جب کہ لڑکیوں کے والدین بھی سوالات کریں کیوں کہ جب تک وہ سوال نہیں کریں گے تب تک انہیں معاملے کی سمجھ نہیں آئے گی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ سوالات نہ کرنے کی وجہ سے ہی بہت ساری لڑکیوں کی زندگیاں اور گھر تباہ ہوئے، اس لیے سوالات کیے جانے چاہئیں۔
حریم فاروق نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ان کا تعلق ایک اچھے کھاتے پیتے گھرانے سے ہے لیکن انہیں اداکارہ بننا تھا۔
ان کے مطابق جب انہوں نے والدین کو بتایا کہ وہ شوبز میں جانا چاہتی ہیں تو والدین نے انہیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا لیکن وہ نہیں گئیں۔
حریم فاروق نے بتایا کہ پھر وہ اپنے آبائی شہر سے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی چلی آئیں، جہاں انہوں نے ابتدائی طور پر ایسے فلیٹ میں رہائش اختیار کی جہاں پانی و بجلی کی سہولت دستیاب نہیں تھی۔
ان کے مطابق وہ کئی سال تک پانی اور بجلی کی سہولت کے بغیر رہیں اور اسی دوران انہوں نے اداکاری شروع کردی۔
حریم فاروق نے انکشاف کیا کہ شوٹنگ کے دوران ایک بار انہوں نے سب سے چھپ کر شاور لیا تھا جب کہ وہ بعض اوقات شوٹنگ سیٹ پر آکر اپنے پرانے کپڑے استری کیا کرتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مذکورہ بات کئی سال تک کسی کو نہیں بتائی اور جب وہ تنہا کراچی میں رہتی تھیں تب ان کے بارے میں بہت ساری باتیں کہی گئیں اور انہوں نے ایسے چیلنجز کا بھی سامنا کیا، جن کا وہ ذکر تک نہیں کر سکتیں۔
حریم فاروق کا کہنا تھا کہ کیریئر کے شروع میں انہوں نے بہت مشکلات برداشت کیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے والدین کو کبھی کچھ نہیں کہا کیوں کہ وہ انہیں یہ تاثر نہیں دینا چاہتی تھیں کہ ان کی بیٹی غیر محفوظ ہیں۔