• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am

امریکا کا ایک بار پھر براہ راست پاک-بھارت مذاکرات پر زور

شائع August 3, 2023
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ تجویز بدھ کے روز دی—فوٹو: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ تجویز بدھ کے روز دی—فوٹو: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ

امریکا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی تنازعات کے حل کے لیے براہ راست ایک دوسرے سے مذاکرات کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ تجویز بدھ کے روز سامنے آئی۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ تجویز وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے لیس 2 پڑوسی ممالک کے درمیان مذاکرات کی تازہ پیشکش پر رد عمل دیتے ہوئے دیا۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہم باہمی تنازعات کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی شپ یارڈ میں ملجم کلاس جنگی بحری جہاز کی لانچنگ تقریب سے خطاب کے دوران بھارت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سنجیدہ مسائل پُرامن اور بامعنی بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیے جاتے، دونوں ممالک ’عام پڑوسی‘ نہیں ہو سکتے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کہ امریکا کی جانب سے اس طرح کی تجویز سامنےآئی ہے اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں بھی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ وہ جنوبی ایشیا میں علاقائی استحکام کا بڑا اور پُرجوش حامی رہا ہے جب کہ وہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ خطے کے اہم علاقائی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت، مذاکرات دونوں کا ذاتی دوطرفہ معاملہ ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار کا یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو کشمیر سمیت تمام اہم مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کی دعوت دیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

تاہم وزیر اعظم کے بیان کے اگلے ہی روز دفتر نے واضح کیا تھا کہ بھارت کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات صرف اس صورت میں ہوسکتے ہیں جب کہ وہ اپنا 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اقدام واپس لے جس کے تحت اس نے مقبوضہ کشمیر کی تاریخی حیثیت کو غیر قانونی طور پر تبدیل کردیا تھا۔

گزشتہ برس بھی امریکا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کریں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار سے جب یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکا بھارت اور پاکستان پر حالیہ میزائل واقعے اور دیگر مسائل پر براہ راست بات چیت کرنے پر زور دے گا تو انہوں نے کہا تھا ’ہم تشویش کے معاملات پر بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتے رہیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024