• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان پر 22 اگست کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شائع August 2, 2023
— فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان
— فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف 22 اگست کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں ہوئی جہاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی جو کہ 22 اگست کو عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دی۔

شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ مجھے ابھی بھی مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو میڈیکل چیک اَپ کے لیے ہسپتال جانا ہے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کئی دنوں سے روزانہ عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں جس پر الیکشن کمیشن کے رکن اکرام اللہ خان نے کہا کہ آج تو چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرنا تھی۔

اکرام اللہ خان نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں کیسے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلیں؟

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان پر تاحال جرم ثابت نہیں ہوا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ انہیں کیس کا ریکارڈ نہیں ملا، جس پر رکن سندھ نثار درانی نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو مزید تاریخ دی جائے، عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ کیس میں قانون کو فالو کرنا ضروری ہوتا ہے۔

تاہم کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی جس پر رکن الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ فواد چوہدری کو تو آج معافی نامہ جمع کرانا تھا۔

ممبر نثار درانی نے کہا کہ اسد عمر کے وکیل نے طبی بنیادوں پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔

اس پر اسد عمر نے کہا کہ اس کیس کے قانونی پہلو وکلا بہتر بتائیں گے، پاکستان اس وقت الیکشن کی طرف جارہا ہے، شفاف الیکشن جمہوریت کے لیے انتہائی ضروری ہے جس پر نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ 22 اگست تک الیکشن کمیشن کو انتخابات کا شیڈول جاری کرنا ہے، الیکشن شیڈول کے وقت پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف کیسز سے کیا تاثر جائے گا۔

نثار درانی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہیے وہ اداروں کو کتنا مضبوط کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن ایک سال سے یہ کیسز چلا رہا ہے۔

کمیشن کے رکن اکرام اللہ خان نے کہا کہ فریقین کی جانب سے حکم امتناع لیے گئے، استثنیٰ کی درخواستیں دیں۔

نثار درانی نے کہا کہ سیاستدانوں نے ملک کو چلانا ہے ان کو سوچنا ہوگا، الیکشن کمیشن اس کیس کو ایک ماہ میں نمٹا سکتا تھا۔

رکن اکرام اللہ خان کہا کہ عدالتوں سے امتناع واپس لیں، ایک ہفتے میں فیصلہ سنادیں گے۔

تاہم الیکشن کمیشن نے اسد عمر اور فواد چوہدری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

الیکشن کمیشن نے اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز کی سماعت بھی 22 اگست تک ملتوی۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس کیس کے مختلف پہلو ہیں، توہین کا اختیار صرف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ اسمبلی کے صرف دس دن رہ گئے ہیں، سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن پر اعتماد ہو، ایک طرف الیکشن شیڈول جاری ہو رہا ہوگا تو دوسری پی ٹی آئی کے خلاف کیس کی سماعت ہوگی۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024