• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، وزیراعظم

شائع August 1, 2023 اپ ڈیٹ August 2, 2023
شہباز شریف نے کہا کہ اگر مسلم لیگ(ن) اور اس کے اتحاد کو مینڈیٹ ملا تو میرے، پارٹی اور عوام کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف ہوں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ
شہباز شریف نے کہا کہ اگر مسلم لیگ(ن) اور اس کے اتحاد کو مینڈیٹ ملا تو میرے، پارٹی اور عوام کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف ہوں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں نئی مردم شماری کے تحت ہی الیکشن میں جانا ہے، جب نئی مردم شماری ہوئی ہے تو انتخابات اسی کے تحت ہونے چاہئیں اور الیکشن میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں نئی مردم شماری کے تحت ہی الیکشن میں جانا ہے، اس کے لیے جونہی نتائج مکمل ہوتے ہیں تو ہم اس کو مشترکہ مفادات کونسل کے پاس لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے لیکن انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے، لیکن جب نئی مردم شماری ہوئی ہے تو انتخابات اسی کے تحت ہونے چاہئیں۔

نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جلد تشریف لائیں گے، وہ پاکستان کے باوقار شہری اور تین مرتبہ کے وزیراعظم ہیں، ان کو سازش کے ذریعے نااہل کیا گیا اور ثاقب نثار اس کے سرغنہ ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحاد کو مینڈیٹ دیا تو میرے، پارٹی اور عوام کے امیدوار نواز شریف ہوں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے دو تین ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمتیں بہت حد تک کم کی گئیں اور ایک دو مرتبہ بڑھائی بھی گئیں، یہ میرے اور آپ کے کنٹرول میں نہیں ہے، ہمارا دار مدار عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت پر ہے اور اگر خدانخواستہ قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بڑھانی پڑھتی ہیں اور اگر عالمی منڈیوں میں قیمتیں گرتی ہیں تو ہم اس کا فائدہ صارفین کو منتقل کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس مرتبہ تیل کی قیمتیں آسمان پر چلی گئی ہیں اور ہمیں مجبوراً یہ قیمتیں بڑھانی پڑیں، کون چاہتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی اثاثے ضائع کرے، یہ آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط کا حصہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی سبسڈی جو بجٹ میں نہیں دی گئی وہ ہم نہیں دے سکتے، چونکہ یہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہے تو اس مرتبہ قیمتیں بہت بڑھ گئیں۔

انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری محکمہ بجلی سے بھرپور بحث ہوئی اور میں اڑا رہا کہ ہم اس کا بوجھ غریب آدمی پر نہیں پڑنے دیں گے، آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے میں ہمیں یہ اختیار دیا ہے کہ ہم زیادہ قیمت کا بوجھ امرا اور اشرافیہ پر منتقل کر سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لائف لائن اور 200 یونٹ والے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں پڑنے دیا اور ایسے گھریلو صارفین کی تعداد 63 فیصد ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی ترقی اور تقدیر بدلنے کے لیے ایک ایک لمحہ انتہائی قیمتی ہے اور زندگی کا ہر سانس اور تمام توانائیاں صرف اس ملک کی خوش حالی کے لیے صرف ہونا چاہیے، اگر آپ کا اشارہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل کی طرف ہے تو یہ پاکستان کی ترقی کا عظیم منصوبہ ہے اور شان دار وژن ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعے پاکستان کی تقدیر ضرور بدلے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنا میرا کام نہیں ہے، کسی کا احتساب کرنا میرا کام نہیں ہے، احتساب کرنا احتساب کے ادارے کا کام ہے، گرفتار کرنا قانونی اور آئینی اداروں کا کام ہے البتہ میری حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ جو معلومات ان اداروں کو مطلوب ہے وہ انہیں مہیا کرنا میرا فرض ہے، یہ بات طے ہے کہ عمران نیازی نے اپنے دور میں بلکہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے اندر چور اور ڈاکو کے بیانیے کی بنیاد رکھی اور پوری سیاسی قیادت اور افسر شاہی کے خلاف اسی بیانیے کو فروغ دیا کہ یہ سب چور ڈاکو ہیں اور میں فرشتہ ہوں، میں ریاست مدینہ کا پیروکار ہوں اور یہ سب ملک کی دولت لوٹ کر باہر لےگئے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ملک کے خلاف بغاوت کی گئی اور عمران خان نے ایک جتھے کو بغاوت پر اکسایا، جس کی منصوبہ بندی کر کے اس پر عمل کیا گیا، اس میں چند سو ان کے لوگ تھے، کچھ ریٹائرڈ فوجی تھے، کچھ حاضر سروس فوجی تھے، وہ پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت تھی، اب ان کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا تو یہ میرا کام نہیں ہے، قوانین کے تحت جو ادارے ہیں انہوں نے یہ مقدمات چلانے ہیں جو انصاف پر مبنی ہونے چاہئیں۔

وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی چلے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نگران وزیراعظم کے لیے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو تمام حلیف جماعتوں سے رابطے میں ہے، جب تمام حلیف جماعتوں اور میاں نواز شریف سے مشاورت مکمل ہو جائے گی تو میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض سے قانون کے مطابق مشاورت کروں گا اور امید ہے کہ ہم دونوں کسی ایک ایسے نیک نام پر متفق ہو جائیں گے جو عبوری حکومت کے تقاضوں کو پورا کر سکے اور پاکستان کی ترقی کی جانب گامزن موجودہ معاشی صورت حال آگے کی جانب لے کر جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024