دنیا کے گرم ترین مہینے جولائی میں ایک کروڑ 10 لاکھ بچے پیدا ہوئے، عالمی ادارہ
دنیا بھر میں بچوں کی صحت، نشوونما اور حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا ہے کہ دنیا کے گرم ترین مہینے جولائی میں تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ بچے پیدا ہوئے۔
سیو دی چلڈرن نے کہا کہ دنیا بھر میں جولائی میں ایک کروڑ 12 لاکھ بچے پیدا ہوئے جو کہ اب تک کا گرم ترین مہینہ تھا اور موسمیاتی بحران سے بھوک کے خلاف جنگ سمیت بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود میں کئی دہائیوں کی پیش رفت ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
یہ ریکارڈ اس بات کی سنگین یاد دہانی ہے کہ موسمیاتی بحران کس طرح نوجوانوں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے، جو کہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور ماحولیاتی خطرات سے بدستور متاثر ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حاملہ خواتین گرمی کی لہر کے دوران زیادہ خطرے سے دوچار ہوتی ہیں، جس میں زیادہ درجہ حرارت، بشمول حمل کے ابتدائی مراحل، قبل از وقت پیدائش اور بچے کی مردہ حالت میں پیدائش شامل ہے۔
بچوں کے حقوق کی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ہر ممکن اقدام کریں تاکہ گرمی اور درجہ حرارت پری صنعتی سطح سے 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کیا جا سکے، تاکہ بچوں کی زندگیوں پر خطرناک موسمی اثرات محدود کیے جا سکیں۔
عالمی سطح پر ریکارڈ کیا گیا گرم ترین مہینہ ہونے کے ساتھ ساتھ، جولائی نے دو دیگر ریکارڈز بھی توڑ دیے جہاں 6 جولائی کو اب تک کا سب سے زیادہ گرم دن ریکارڈ کیا گیا اور انٹارکٹک سمندری برف کی کم سطح ریکارڈ کی گئی۔
ایک معروف یونیورسٹی کے ساتھ جاری کردہ سیو دی چلڈرن کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابتدائی ’پیرس معاہدے‘ کے اخراج میں کمی کے وعدوں کے تحت بچوں کو اوسطاً سات گنا زیادہ گرمی کی لہروں، دو گنا زیادہ جنگل کی آگ اور تین گنا زیادہ فصلوں کی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک کے بچے اور پہلے ہی غربت اور امتیازی سلوک سے متاثر ہونے والے بچے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں، مثال کے طور پر افغانستان میں بچوں کو اپنے آبا و اجداد کی نسل سے 18 گنا زیادہ گرمی کی لہروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ افریقی ملک مالی میں انہیں فصلوں کی ناکامی میں 10 گنا زیادہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر گرمی 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھی جائے تو نوزائیدہ بچوں کو گرمی کی لہروں میں زندگی بھر کی اضافی نمائش میں 45 فیصد، خشک سالی میں 39 فیصد، دریا کے سیلاب میں 38 فیصد، فصل کی ناکامی میں 28 فیصد، اور جنگل کی آگ میں 10 فیصد کمی آئے گی۔
سیو دی چلڈرن کے پروگرام موسمیاتی تبدیلی کی عالمی سربراہ کیلی ٹولے نے کہا کہ جولائی 2023 میں دنیا میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے ان کے والدین کی زندگی ان سے بالکل مختلف نظر آتی ہے اور ایک ایسا مستقبل جو ان کے حقوق، ضروریات، صحت اور سلامتی کو پورا کرتا ہے اور ان کی پہنچ سے دور نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ہمارے پاس صحیح عزائم اور رہنماؤں کی جانب سے فوسل فیول کے استعمال اور سبسڈی تیزی سے ختم کرنے اور درجہ حرارت میں اضافہ روکنے کے لیے اب بھی وقت ہے اور ہم دنیا کو بچوں کے لیے ایک روشن رفتار بنانے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ بچوں کے حقوق، ضروریات اور آوازیں موسمیاتی مالیات اور نقصان کی مالی اعانت کے انتظامات میں رکھی جائیں۔