• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

باتیں بہت ہوگئیں، اب عمل سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں، وزیراعظم

شائع August 1, 2023
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی، کرپٹ لوگوں کو نظر انداز کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی، کرپٹ لوگوں کو نظر انداز کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان منرلز سمٹ ’ڈسٹ ٹو ڈیولپمنٹ ’ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ باتیں بہت ہوگئیں، اب اپنے عمل سے ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا ہے۔

اسلام آباد میں جاری پاکستان منرلز سمٹ ’ڈسٹ ٹو ڈیولپمنٹ‘ کے افتتاحی سیشن میں وزیراعظم کے علاوہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی خصوصی طور پر شریک تھے۔

اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے لیے آج ایک اہم دن ہے، یہاں پر مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار اور دیگر افراد یہاں موجود ہیں، ریکو ڈک منصوبہ ملکی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہ دی، کیا ہم کسی کارٹیل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار رہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں اور ابھی تک دیکھیں تو ہم کہاں کھڑے ہیں، پاکستان اسٹیل مل 70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے تعمیر کی گئی اور اس کا تمام خام مال درآمد کیا جاتا رہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ کالا باغ میں لوہے کے ذخائر تک رسائی حاصل کی گئی لیکن انہیں بھلادیا گیا، اس کو آج کے دور کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس سٹیل مل کے خام مال کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک میں پاکستان پر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا، اگر یہ جرمانہ ہم ادا کرتے تو ہمارا سارا زرمبادلہ اس پر خرچ ہو جاتا، تھر میں دنیا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں، آج تھر کے کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں، مختلف کارٹیل، سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ چنیوٹ میں لوہے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، بدقسمتی سے بدعنوانی اور بدعنوانی کی کارروائیوں کی وجہ سے ہم اپنے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکے، معدنیات کا ٹھیکہ بولی کے بغیر کسی کو دے دیا گیا جن کا اس شعبے میں تجربہ بھی نہیں تھا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہے، پاکستان کے غریب عوام کے وسائل کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، یہ معاملہ سپریم کورٹ تک بھی گیا، اس وقت نیب نے ملک کی دولت لوٹنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اپنے سوا ہم کسی کو الزام نہیں دے سکتے، ہم نے وسائل، وقت اور توانائی ضائع کی، کرپشن بھی اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی رہی، نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی، کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اب عمل کا وقت ہے، اگر ہم آج فیصلہ کرلیں کہ پریزنٹیشن میں جوکچھ ہمیں بتایا گیا اس پر عمل کریں گے تو محنت اور سخت کوشش سے اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نائب وزیر نے پاکستان اور سعودی عرب کے بھائی چارے اور دوستی کا ذکر کیا ہے، ان کے جذبات کی قدر کرتے ہیں، دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ہر فورم پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کی اور اس کی تازہ ترین مثال آئی ایم ایف سے معاہدے میں سعودی حکام کی مدد ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کی بقا کے لیے 2 ارب ڈالر فراہم کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اس شاندار امداد پر میری طرف سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات اور تشکر کے جذبات پہنچا دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ باتیں بہت ہو گئیں اب عمل سے اپنے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں، محنت اور لگن سے اپنی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں وہ کام کرنے ہیں جس سے ہم کشکول توڑ دیں، میں خوابوں کی دنیا میں رہنے کے بجائے حقیقت پر یقین رکھتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب نے کاروباری شخصیات کو ہراساں کیا اور ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی تھی، جو ملک کے قوانین پر عمل کرنا چاہتے تھے ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، مسائل کا غیر روایتی حل دینے والے لوگ بھی نیب کا شکار ہو گئے، پاکستان ہمارے آبا و اجداد نے بڑی قربانیوں کے ساتھ حاصل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد یہ تھا کہ ہم عزت سے زندگی بسر کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھیں گے اور اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت مدت رواں ماہ کے وسط تک ختم ہو رہی ہے، چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، امریکا کے ساتھ بھی ہمارے باہمی اعتماداور احترام پر مبنی تعلقات رہے ہیں، اسی طرح دیگر ممالک کےساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

’ہمسائیوں کےخلاف نہیں، اگر وہ بھی سنجیدہ ہوں تو بات چیت کیلئے تیار ہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسائیوں سمیت کسی کے بھی خلاف نہیں، ان کے ساتھ بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں بشرطیکہ وہ بھی سنجیدہ ہوں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں، بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، پاکستان ایٹمی قوت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ غربت، بیروزگاری، صحت، تعلیم اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے ہمسائیوں کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، ہمیں اپنے وسائل عوامی ترقی پر خرچ کرنے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی نعمت عطا کی ہے، 75 سال پاکستان کے غریب عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی، رواں ماہ ہماری حکومت کی مدت ختم ہو جائے گی اور نگرانی حکومت ذمہ داریاں سنبھالے گی، الیکشن کے بعد نئی حکومت قائم ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ تقسیم کا شکار ہے اور معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے، جب تک یکجہتی، اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ نہیں کریں گے ہم اپنی کاوشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے، اتحاد، اتفاق اور مسلسل محنت سے ہی ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایس آئی ایف سی میں وفاقی، صوبائی حکومتیں اور ادارے شامل ہیں تاکہ ان عظیم منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک نے جس طرح ترقی کی ہے ہم ایسے ترقی کیوں نہیں کر سکتے، ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسروں سے آگے بڑھنا ہے۔

پاکستان منرلز سمٹ ’ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ ’سمٹ کا پہلا ہدف بیرون ملک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔

سیمینار میں معدنیات کے شعبے کے ماہرین اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی کثیر تعداد شریک ہے، سمٹ میں وفاقی وزرا سمیت غیرملکی سفارت کار اور مختلف شعبوں کے ماہرین بھی شرکت کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ سرزمین پاکستان بے شمار دھاتی اورغیر دھاتی خزانے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جن میں کوئلہ، سونا، تانبا، باکسائٹ، معدنی نمک،کرومائیٹ اور لوہے سمیت بہت سی دیگرمعدنیات پائی جاتی ہیں۔

گزشتہ دنوں حکومت نے اسپیشل انوسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد حکومت اور آرمی چیف کی کاوشوں سے پاکستان کو پائیدارترقی کی راہ پر گامزن کرنا بتایا گیا ہے، اس کے تحت زراعت، لائیوسٹاک، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبوں میں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024