بھارت: ہریانہ میں مسلم، ہندو فسادات کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے متصل ریاست ہریانہ میں ہندو، مسلم فسادات کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 5 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پُرتشدد فسادات اس وقت پھوٹ پڑے جب دہلی سے 50 کلومیٹر کی مسافت پر واقع مسلم اکثریتی علاقے نوح سے ہندو مذہبی ریلی کا گزر ہوا۔
نوح پولیس کے ترجمان کریشن کمار نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یہ ریلی ایک مندر سے دوسرے مندر جارہی تھی لیکن راستے میں دونوں گروہوں میں جھڑپ ہوگئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں 2 گارڈز بھی شامل ہیں، جو رضاکارانہ طور پر عوامی فسادات کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی مدد کرتے ہیں جبکہ اس جھڑپ میں 10 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
تاہم پُرتشدد فسادات کا یہ سلسلہ پیر کی رات تک ملحقہ علاقے گروگرام تک پھیل گیا جہاں آدھی رات کو مسجد کو نذرِ آتش کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔
پیر کی شام ضلع میں کچھ گاڑیوں کو نذرِآتش کیا گیا، اس صورتحال پر قابو پانے کے پہلے ہی احکامات جاری کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی احکامات کے تحت آج ضلع میں تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
منگل کی صبح اپنے جاری کردہ بیان میں گروگرام کی پولیس نے کہا کہ مسجد کو نذر آتش کرنے والے ملزمان کی شناخت کی جاچکی ہے جبکہ ان میں متعدد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، ساتھ ہی علاقے میں موجود مذہبی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔
ہریانہ کے وزیرِ اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے ٹوئٹ میں واقعے کی مذمت کی، جہاں انٹرنیٹ بند کرنے اور علاقے میں کرفیو نافذ کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قصور واروں کو کسی بھی صورت میں چھوڑا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔