طارق بشیر چیمہ نے بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل میں بیٹے کے ملوث ہونے کی تردید کردی
وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اسکینڈل میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے کی تردید کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بہاولپور میں اپنی رہائش گاہ پر اپنے بیٹے ولیداد چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے سیاسی حریف انہیں سیاسی طور پر بدنام کرنے اور نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔
طارق بشیر چیمہ کی جانب سے یہ تردید اس تناظر میں سامنے آئی جب ایک صحافی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک بلاگ پوسٹ کیا، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اس اسکینڈل اور پولیس کے ایکشن کی اصل وجہ طارق بشیر چیمہ کا بیٹا ہے۔
صحافی نے الزام عائد کیا تھا کہ بہاولہور یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر اور دیگر کی گرفتاریاں مجرمانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے اور منشیات کو روکنے کے لیے نہیں کی گئیں بلکہ ان ویڈیوز کو حاصل کرنے کے لیے کی گئیں جن میں طارق چیمہ کا بیٹا تھا۔
صحافی نے کہا تھا کہ پولیس، طارق بشیر چیمہ کی حمایت کر رہی ہے اور وہ اصل معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، دیگر صحافیوں اور بلاگرز نے بھی ایسے ہی الزامات لگائے۔
طارق بشیر چیمہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے کہا کہ وہ اس اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رجوع کریں، ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے، اساتذہ اور طلبہ سمیت اصل مجرموں کو بےنقاب کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اس اسکینڈل سے متعلق پروپیگنڈے کا خاتمہ کرے گا، انہوں نے کمیشن کے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اصل واقعات کو منظر عام پر لائیں اور مجرموں کو بے نقاب کریں تاکہ ایسے گھناؤنے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
طارق بشیر چیمہ نے واضح کیا کہ احسان جٹ نامی شخص (جو اس وقت کراچی میں کام کر رہا ہے) سے ان کا یا ان کے بیٹے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ صحافیوں نے احسان جٹ کو طارق بشیر چیمہ کے بیٹے ولی داد کا قریبی دوست قرار دیا تھا۔
طارق بشیر چیمہ نے بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر سید عباس شاہ کی بروقت کارروائی کو سراہا، تاہم انہوں نے اس معاملے میں پولیس کی جانب سے کی گئی کچھ کوتاہیوں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی پی او کی رپورٹ میں جن 113 ملزمان کا ذکر ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے، انہوں نے یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی کوشش پر بعض عناصر اور غیر ذمہ دار صحافیوں کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کو حتمی شکل دینے تک یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کو ملک میں ہی رہنا چاہیے، سابق وی سی کو یونیورسٹی کے تقدس کے لیے حقیقی مجرموں کے خلاف بروقت کارروائی کرنی چاہیے۔
ساتھ ہی انہوں نے رضاکارانہ طور پر کہا کہ شفاف عدالتی انکوائری کے لیے ان کے اور بیٹے کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے۔
طارق بشیر چیمہ نے ان میڈیا والوں کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات دائر کرنے کا اعلان کیا جنہوں نے ان کا مؤقف لیے بغیر اپنے پروگراموں میں ان کے خلاف کیچڑ اچھالنے کی مہم چلائی۔
وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ ان کا بیٹا اپنی آبائی تحصیل یزمان سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑے گا، تاہم انہوں نے خود انتخاب لڑنے کے بارے میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گزشتہ روز گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے کی صوبائی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور مجرموں کی شناخت کر لی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو عدالتی انکوائری کا حکم دیا جا سکتا ہے، علاوہ ازیں ایچ ای سی، پی ایچ ای ڈی اور وائس چانسلر بہاولپور یونیورسٹی کی جانب سے 3 دیگر انکوائریاں بھی جاری ہیں۔