ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی، برفانی جھیل پھٹنے کے حوالے سے الرٹ جاری
ملک کے مختلف حصوں میں اتوار کو بھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، جس سے سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ ہوئی اور متعدد سڑکوں، پُلوں کو نقصان پہنچا، محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع واشک میں ایک ڈیم کو نقصان پہنچنے کے سبب متعدد دیہات زیر آب آگئے اور کئی گھر تباہ ہوگئے، ایبٹ آباد میں شدید بارشوں اور سیلاب کے سبب ایک گھر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دو لڑکیاں زخمی ہو گئیں۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بعض علاقوں میں ممکنہ سیلاب اور برفانی جھیل پھٹنے کی وارننگ جاری کی ہے، محکمہ موسمیات نے ملک کے زیادہ تر حصوں میں گرم اور مرطوب موسم کی پیش گوئی کی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں شدید بارشوں کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
موسلادھار بارش نے مختلف سڑکوں اور پُلوں کو تباہ کر دیا ہے، جس سے آمدورفت میں خلل پڑا ہے، ایک ہفتے بعد کوئٹہ اور سبی کو جوڑنے والی سڑک کو ہلکی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا لیکن فورٹ منرو کے ذریعے پنجاب اور بلوچستان کے درمیان جانے والی ٹریفک اب بھی معطل ہے کیونکہ بارکھان-ڈیرہ غازی خان روڈ پر ایک پُل بہہ گیا تھا۔
لینڈ سلائیڈنگ کے سبب پہاڑی علاقے بھی متاثر رہے، جو بلوچستان کو ڈیرہ غازی خان اور جنوبی پنجاب کے دیگر حصوں کے ساتھ ملاتے ہیں، مزید برآں، موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ژوب-ڈیرہ اسمٰعیل خان شاہراہ متاثر ہوئی ہے، جس سے نقل و حمل کے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔
متعلقہ حکام متاثرہ فیمیلز کو خیمے، خوراک پانی اور دیگر ضروری چیزیں فراہم کر رہے ہیں، تاہم صورتحال اب بھی چیلنجنگ ہے کیونکہ بارشوں کی شدت کم ہونے کا کوئی اشارہ نظر نہیں آرہا، دریاؤں سے پانی کا اخراج ہو رہا ہے جس کے سبب لوگوں کے لیے مشکلات بڑھ رہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے مون سون کی ہلکی ہوائیں ملک کے وسطی علاقوں میں داخل ہوئیں، ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں ہلکی مغربی لہر بھی موجود رہیں۔
این ڈی ایم اے نے وارننگ جاری کردی
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے اتوار کو جاری ایڈوائزری میں بتایا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کے سبب سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔
این ڈی ایم اے نے محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا کہ اگلے 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران ان خطوں میں بارشیں ہو سکتی ہیں۔
تونسہ، پنجند اور گڈو بیراج پر پانی کے زیادہ بہاؤ کے سبب 30 جولائی کو اونچے درجے کے سیلاب اور سکھر بیراج پر (آج) 31 جولائی کو اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔