یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کے انتباہ پر پاکستان سول ایوی ایشن کی فضائی حدود محفوظ ہونے کی یقین دہانی
یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے ائیرلائنز کو کراچی اور لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے وقت احتیاط کرنے کی ہدایت جاری کیے جانے پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے واضح کیا ہے کہ ملک کی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے محفوظ ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائیر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (اے او او اے) نے بھی یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کے اِس حفاظتی انتباہ سے اختلاف کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ پاکستان کی فضائی حدود محفوظ اور دراندازی کے خطرے سے پاک ہیں۔
جمعہ کو جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں، یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال اور پُرتشدد نان اسٹیٹ ایکٹر گروپس کے پاس اینٹی ایوی ایشن ہتھیاروں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات کے پیش نظر سول ایوی ایشن کے لیے مسلسل ممکنہ خطرہ موجود ہے لہٰذا 26 ہزار فٹ یا فلائٹ لیول 260 سے نیچے کی اونچائی پر اڑنے والی پروازوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
آئندہ برس 31 جنوری تک کے لیے جاری ہونے والی اس ایڈوائزری میں یہ بھی بتایا گیا کہ کشمیر کا خطہ ایک علاقائی تنازع کا مرکز ہے جہاں وقتاً فوقتاً ہونے والی فوجی کارروائیوں سے سول ایوی ایشن کو ممکنہ نادانستہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کیونکہ تناؤ بڑھنے کی صورت میں غلط شناخت کا ممکنہ خطرہ (خاص طور پر لاہور میں) موجود ہے۔
یورپی ایجنسی نے آپریٹرز کو تجویز دی کہ وہ کراچی اور لاہور کے لیے 260 فلائٹ لیول سے نیچے پروازیں نہ کریں، خطرات کا جائزہ لیتے وقت آپریٹرز کو اس معلومات اور کسی بھی دیگر متعلقہ معلومات کو مدنظر رکھنا چاہیے، علاوہ ازیں ملک کی نیشنل ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے کسی بھی دستیاب رہنمائی یا ہدایات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
تاہم سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود پروازوں کے لیے محفوظ ہے، ائیر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے بھی آپریٹرز کے لیے آیاسا کے حفاظتی سرکلر کی مخالفت کی اور اسے واپس لینے پر زور دیا، ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس ایڈوائزری کے ذریعے خوف پیدا کرکے پاکستان کی معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے گئے۔
ایسوسی ایشن کے سی ای او عمران اسلم خان نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود 100 فیصد محفوظ اور کسی بھی خطرے سے پاک ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے ہوائی اڈے بھی فلائٹ آپریشنز کے لیے محفوظ ہیں جہاں روزانہ متعدد تجارتی اور نجی پروازیں چل رہی ہیں۔