• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستانی اداکاروں سے بھیک مانگنی پڑی کہ وہ بچوں پر تشدد کے خلاف ویڈیو ریکارڈ کرکے بھیجیں، نادیہ جمیل

شائع July 31, 2023
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بچوں پر گھریلو تشدد کے خلاف ویڈیو ریکارڈنگ نہ بھیجنے پر سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے پاکستان اداکاروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے تمام بڑی شخصیات سے باقاعدہ بھیک مانگی ہے کہ مجھے صرف ایک لائن کی ویڈیو ریکارڈ کرکے بھیجیں لیکن میں ابھی تک جواب کا انتظار کررہی ہوں۔‘

25 جولائی کو سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، بچی اسلام آباد کے سول جج کے گھر ملازمہ تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق والد نے بتایا کہ سول جج اور ان کی اہلیہ بچی پر بہیمانہ تشدد کرتے تھے، بچی کے سر پر نظر آنے والے زخموں کے علاوہ چہرے، بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی زخم تھے، اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹ اور آنکھوں پر سوجن تھی۔

متاثرہ بچی نے بتایا کہ جج کی اہلیہ اسے روزانہ ڈنڈے اور چمچے سے مارتی تھی اور رات کا کھانا نہیں دیتی تھی۔

افسوس ناک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

تاہم کچھ روز قبل سینئر اداکارہ اور سماجی کارکن نادیہ جمیل نے بچی کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعے کی سخت مذمت کی تھی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اسی واقعے سے متعلق اداکارہ سجل علی کا ویڈیو پیغام بھی شئیر کیا تھا۔

سجل علی نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا ’خدا کے واسطے چھوٹے بچوں پر ظلم کرنا، ان سے کام کرانا، مشقت کرنا بند کردیں، چائلڈ لیبر غلط اور یہ غیر قانونی ہے‘۔

نادیہ جمیل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سماجی مسائل پر آواز اُٹھانے کے حوالے سے متحرک دکھائی دیتی ہیں، اور اپنے فالوورز کے سوالوں کا باقاعدگی سے جواب بھی دیتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’خدارا غربت کا سامنا کرنے کے لیے اپنے بچوں کا استعمال نہ کریں ، آپ کے بچوں نے پاکستان کی غربت کا ٹھیکا نہیں اٹھایا ہوا۔‘

ساتھ ہی نادیہ جمیل نے سجل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سجل وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں میں نے چائلڈ لیبر کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کرنے کا کہا، انہوں نے اس کے جواب میں فوری اپنا پیغام دیا۔

اسی حوالے سے انہوں نے حال ہی میں سپریم کورٹ کی وکیل خدیجہ صدیقی سے گفتگو کی اور بچوں پر گھریلو تشدد کے خلاف ویڈیو ریکارڈنگ نہ بھیجنے پر پاکستانی اداروں سے شکوہ کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے ہولی وڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو اور مارک روفالو کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دوسرے ممالک کی بڑی شخصیات معاشرے میں بہتری کی بات کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے کروڑوں فالوورز ہیں۔’

نادیہ جمیل نے کہا کہ ’میرے کروڑوں فالوورز نہیں ہیں، میں بہت بڑی شخصیات نہیں ہوں، مجھے اپنے ساتھی اداکاروں اور پاکستان کی بڑی شخصیات سے باقاعدہ بھیک مانگنی پڑی کہ مجھے صرف ایک لائن ریکارڈ کرکے بھیج دو۔‘

اداکارہ نے کہا کہ ’ان تمام لوگوں کی میں دل سے عزت کرتی ہوں لیکن جب مجھے یہ جواب ملتا ہے کہ ہم اس ویڈیو میں اچھے نظر نہیں آرہے، تو مجھے حیرت ہوتی ہے‘، انہوں نے کہا کہ ’میں کیسے سمجھاؤں کہ یہ آپ کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ان بچوں کے تحفظ کا سوال ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان اداکاروں کے سوشل میڈیا پر لاکھوں اور کروڑوں فالوورز ہیں، اگر آپ صرف یہ بولیں گے کہ ’بچوں پر گھریلو تشدد غلط ہے‘ تو لاکھوں لوگ آپ کو سنیں گے، ورنہ مجھے کیا ضرورت ہے آپ سے بھیک مانگنے کی۔‘

نادیہ جمیل نے کہا کہ ’تمام اداکاروں میں سے صرف سجل علی نے مجھے فوری ویڈیو پیغام بھیجا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حالات کی شدت کا سب کو اندازہ ہے، یہ لوگ بھولے نہیں ہیں، بلکہ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ان میں معاشرے کو بدلنے کی کتنی طاقت ہے۔‘

نادیہ جمیل نے کہا کہ ’ماہرہ خان، وہاج علی، عدنان صدیقی، ہمایوں سعید، فواد خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ویڈیو بھیجیں گے لیکن میں ان کے جواب کا اب تک انتظار کررہی ہوں، حمزہ علی عباسی کو میں نے لمبا چوڑا وائس نوٹ بھیجا ہے، امید ہے کہ وہ میرا پیغام سن لیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تمام وہ لوگ ہیں جنہیں میں نے خود پیغام لکھ کر بھیجا ہے، مجھے معلوم ہے یہ لوگ دل کے اچھے ہیں، لیکن میں اب تک ان کی ایک لائن کی ویڈیو ریکارڈنگ کا انتظار کررہی ہوں۔ ’

نادیہ جمیل کہتی ہیں کہ تمام اداکاروں اور سیاستدانوں کو ویڈیو ریکارڈ کرکے بولنا چاہیے کہ بچوں پر گھریلو تشدد اور بچوں سے مشقت کروانا غلط ہے اور غیر قانونی ہے۔’

واضح رہے کہ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی عالمی فہرست میں پاکستان سب سے اوپر ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024