• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ولادیمیر پیوٹن کا افریقی ممالک کو مفت اناج دینے کا عزم

شائع July 28, 2023
روسی صدر نے کہا کہ گزشتہ سال روس نے مجموعی طور پر 6 کروڑ ٹن اناج برآمد کیا — فائل فوٹو: اے پی
روسی صدر نے کہا کہ گزشتہ سال روس نے مجموعی طور پر 6 کروڑ ٹن اناج برآمد کیا — فائل فوٹو: اے پی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے افریقی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود چند ماہ کے اندر انہیں ہزاروں ٹن اناج تحفے میں دیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کے لیے اپنا اناج اور کھاد برآمد کرنا کافی مشکل ہو گیا ہے۔

روس، افریقہ تعلقات کے لیے سینٹ پیٹرزبرگ میں جاری 2 روزہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس، گندم کی ریکارڈ فصل کی توقع کر رہا ہے اور وہ یوکرینی اناج کی برآمدات کی جگہ تجارتی اور امدادی دونوں بنیادوں پر افریقہ کو برآمدات کرنے کے لیے تیار ہے جب کہ عالمی غذائی تحفظ میں ماسکو کا اہم کردار ہے۔

روسی صدر نے سربراہی اجلاس کو بتایا کہ ہم آئندہ 3 سے 4 ماہ میں برکینا فاسو، زمبابوے، مالی، صومالیہ، سینٹرل افریقن ری پبلک اور اریٹیریا کو 25 لاکھ 50 ہزار ٹن مفت اناج فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں گے، ولادیمیر پیوٹن کے اس بیان پر اجلاس کے شرکا نے تالیاں بجائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صارفین تک ان مصنوعات کی مفت ترسیل بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال روس نے مجموعی طور پر 6 کروڑ ٹن اناج برآمد کیا جس میں سے 4 کروڑ 80 لاکھ ٹن گندم تھی۔

بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے ماسکو کے فیصلے پر مغربی ممالک کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے اپنی دلیل کو دہرایا کہ روس کے ساتھ کیے گئے اس کی اناج اور کھاد کی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔

بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کے تحت جنگ کے باوجود یوکرین کو روس نے اپنی بندرگاہوں سے اناج بھیجنے کی اجازت دی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پیر کے روز کہا تھا کہ بحیرہ اسود معاہدے کے خاتمے اور روس کی جانب سے دریائے ڈینیوب کی بندرگاہوں پر بمباری سے عالمی خوراک کی قیمتوں میں اضافہ خاص طور پر ان کمزور ممالک کے لیے تباہ کن ہے جو اپنے لوگوں کے لیے خوراک کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ روس نے کریمیا میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد یوکرین کی بندرگاہوں سے زرعی پیداوار برآمد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی ثالثی کا معاہدہ معطل کردیا تھا، معاہدے کا مقصد اناج کی سپلائی پر عالمی دباؤ کو کم کرنا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024