• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری کیلئے 4 سرکاری پیٹرولیم کمپنیوں کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

شائع July 28, 2023
یہ بلوچستان میں 3 لاکھ بیرل یومیہ پیداواری صلاحیت کی ایک نئی آئل ریفائنری کے قیام کا منصوبہ ہے — تصویر: رائٹرز
یہ بلوچستان میں 3 لاکھ بیرل یومیہ پیداواری صلاحیت کی ایک نئی آئل ریفائنری کے قیام کا منصوبہ ہے — تصویر: رائٹرز

پاکستان کی 4 سرکاری پیٹرولیم کمپنیوں نے ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں جس میں گوادر، بلوچستان میں 3 لاکھ بیرل یومیہ پیداواری صلاحیت کی ایک نئی آئل ریفائنری میں 10 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کی جائے گی۔

یہ سرمایہ کاری ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلی اور ملک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت گوادر پورٹ پر گرین فیلڈ ریفائنری کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سعودی کمپنی ’آرامکو‘ کے ساتھ بات چیت کے اگلے مراحل میں ہے اور دو ہفتوں میں اس کی مدت ختم ہونے سے قبل ابتدائی کاغذی کارروائی مکمل کرنا چاہتی ہے۔

سرکاری کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) نے مل کر سعودی فرم کو بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

مذکورہ بالا چاروں سرکاری کمپنیاں ایکویٹی شراکت کے ذریعے پروجیکٹ میں شامل ہوں گی۔

اس منصوبے میں پیٹرو کیمیکل سہولت کے ساتھ کم از کم 3 لاکھ بیرل یومیہ کی خام تیل کی پروسیسنگ کی صلاحیت کے ساتھ ایک مربوط ریفائنری پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے قیام کا ارادہ ہے۔

مربوط کمپلیکس مختلف عناصر پر مشتمل ہوگا جس میں سمندری انفرااسٹرکچر، پیٹرو کیمیکل کمپلیکس، خام تیل کی اسٹوریج اور ریفائن یوٹیلیٹیز، پائپ لائن کنیکٹیوٹی وغیرہ شامل ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق معیشت کی نمو کے لیے لازمی ہونے کے باوجود پاکستان میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے کوئی نیا ریفائنری پروجیکٹ شروع نہیں ہوا اور گزشتہ 40 سال میں صرف دو ریفائنریوں کا اضافہ کیا گیا، جن کی 2 کروڑ ٹن ریفائننگ کی صلاحیت کے مقابلے میں اصل صلاحیت کا استعمال تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن ہے۔

اس کی بنیادی وجہ ملک میں فرنس آئل کی طلب میں کمی ہے کیونکہ پاور سیکٹر میں انرجی مکس میں تبدیلی اور ریفائنریوں کی فکسڈ پروڈکشن سلیٹ ہے جو صرف پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پیدا نہیں کر سکتیں اور تمام مصنوعات ایک ہی وقت میں تیار کی جاتی ہیں۔

یوں جیسے جیسے فرنس آئل کی طلب میں کمی آتی ہے، ریفائنریوں کو اپنی مجموعی پیداوار کو کم کرنا پڑتا ہے اور اپنے تھرو پٹ کو بہترین سطح پر برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ آزاد کنسلٹنٹس نے 2023 تک پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی طلب 3 کروڑ 30 لاکھ ٹن سالانہ سے بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے۔

ریفائننگ میں سعودی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ایک نئی پالیسی منظور کی ہے جس کے تحت کم از کم 3 لاکھ بیرل یومیہ کی نئی ڈیپ کنورژن آئل ریفائنری تمام گریڈز کے پیٹرول اور ڈیزل پر 5 سال کے اندر اس منصوبے کے مالیاتی اختتام کو حاصل کرنے کے لیے 25 سال کے لیے 7.5 فیصد کسٹم ڈیوٹی کی اہل ہوگی۔

مذکورہ ریفائنری کو 20 سال کی ٹیکس چھوٹ بھی حاصل ہوگی اور وہ کسٹم ڈیوٹی، سرچارجز، ودہولڈنگ ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس، کسی بھی دوسرے ایڈ ویلیورم ٹیکس یا آلات کی درآمد پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ ہونے کی بھی حقدار ہوگی۔

ان مالی مراعات اور دیگر سہولتوں کو پروجیکٹ کمپنی، کلیدی اسپانسرز، سرمایہ کاروں اور متعلقہ حکومت کے درمیان پروجیکٹ کے معاہدوں کے تحت ریکارڈ اور محفوظ کیا جائے گا اور خصوصی اقتصادی زونز ایکٹ کی گرانٹ کے ذریعے محفوظ کیا جائے گا۔

ایم یو پر دستخط کی تقریب میں شریک وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ سعودی آئل فرم نے اربوں ڈالر کے ریفائنری پروجیکٹ میں پوری ایکویٹی لگانے پر آمادگی ظاہر کی، جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے اہم سرکاری کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے کا فیصلہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024