لاہور: عدالت کا پرویز الہٰی کی عدم پیشی پر اعلیٰ حکام کو جرمانہ
لاہور کی خصوصی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو اجازت کے بغیر لاہور سے راولپنڈی جیل منتقل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ پنجاب، انسپکٹر جنرل پولیس اور جیل خانہ جات کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور جرمانہ بھی عائد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خصوصی عدالت کے جج بخت فخر بہزاد نے ہر افسر پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تنخواہیں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔
پرویز الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے آغاز پر جج نے پولیس اور جیل حکام سے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے گئے ملزم کی عدم موجودگی کے بارے میں پوچھا، ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظر بندی کے حکم کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم پرویز الہٰی کو لاہور کی عدالت میں پیشی پر لانے کے لیے اڈیالہ جیل گئی تھی لیکن جیل سپرنٹنڈنٹ نے نظر بندی کے احکامات کی وجہ سے ان کو تحویل میں دینے سے انکار کر دیا۔
جج نے عدالت کی اجازت کے بغیر ملزم کو دوسرے ضلع میں منتقل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے پولیس چیف کو حکم دیا کہ پرویز الہٰی کو سہ پہر 3 بجے تک عدالت میں پیش کریں لیکن آئی جی حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے۔
اس موقع پر جج نے آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کے ساتھ ساتھ سیکریٹری داخلہ کو شو کاز نوٹس جاری کیا کہ وہ اپنے مؤقف کی وضاحت کریں کہ انہوں نے عدالت کی اجازت کے بغیر ملزم کی تحویل منتقلی کی جرأت کیسے کی، عدالت نے تینوں اہلکاروں کو 5 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
جج نے اپنے تحریری حکم میں نوٹ کیا کہ موجودہ حالات سے یہ مستقبل کی سوچ جنم لیتی ہے کہ زیر سماعت قیدی کو تینوں عہدیداروں نے یرغمال بنا رکھا ہے، یہ چونکا دینے والی صورت حال کا انکشاف ہے، اس صورت حال نے ریاست کی بے حسی کو بے نقاب کر دیا ہے جس کی وجہ سے زیر سماعت قیدی آئینی اور قانونی حقوق سے محروم ہیں۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ میں یہ بھی دیکھ رہا ہوں کہ ملزم چوہدری پرویز الہٰی کی نظر بندی کو کس طرح جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے ریمارکس دیے کہ افسوس ناک صورت حال ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن کی دہائی دیتی ہے لیکن اب تک اس دہائی سے کوئی بھی ذمہ دار بیدار ہوتا نظر نہیں آتا۔
جج نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو جرمانے کی رقم تینوں اہلکاروں کی تنخواہوں سے کاٹنے کا حکم دیا، جج نے یہ حکم بھی دیا کہ حکم کی تعمیل تک ان افسران کی تنخواہیں روک دی جائیں۔
تفتیشی افسر کی جانب سے نامکمل چالان جمع کرانے پر جج نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر مکمل چالان پیش کرے یا قانون کے تحت کارروائی کا سامنا کرے۔
ایف آئی اے نے پرویز الہیٰ، ان کے صاحبزادے مونس الہٰی اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔