• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’فوج کو بدنام کرنے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا‘، آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سے منظور

شائع July 27, 2023
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا — فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت فوج کو بدنام کرنے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا اور ایوان نے منظور کرلیا۔

اس بل کے تحت موجودہ قانون ’پاکستان آرمی ایکٹ 1952‘ میں مجموعی طور پر 18 ترامیم تجویز کی گئیں۔

بل کے متن کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک قید مشقت کی سزا دی جائے گی۔

بل کے مطابق آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، برطرفی کے 2 برس بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

بل کے تحت حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔

آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

آرمی ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے تو اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

بل کی منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض

بل کی منظوری کے طریقہ کار پر رہنما پیپلزپارٹی و سینیٹر رضا ربانی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اعتراض کیا۔

سینیٹر رضاربانی نے سینیٹ سے علامتی واک آؤٹ کیا، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میں پہلے بھی درخواست کر چکا ہوں کہ جلد بازی میں اس طرح قانون سازی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کے طریقہ کار کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہیے، اس بل کو پہلے کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیے تھا۔

علاوہ ازیں سینیٹ نے ’کنٹونمنٹس ایکٹ ترمیمی بل‘ اور ’بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیمی بل‘ بھی منظور کرلیا، دونوں بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے۔

یاد رہے کہ اپریل 2021 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مسلح افواج کی جان بوجھ کر تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

بل میں کہا گیا تھا کہ جو بھی شخص اس جرم کا مرتکب ہو گا اسے 2 سال قید یا جرمانے کی سزا ہوگی، جس کی حد 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔

تحریک انصاف کے اُس وقت کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان کی جانب سے پیش فوجداری قانون میں ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پیش کیا گیا تھا جسے منظور کرلیا گیا تھا۔

خواتین کے خلاف ریمارکس پر خواجہ آصف کا معذرت سے گریز

ایوان بالا کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے 2 روز قبل ایوان میں خواتین کے خلاف دیے جانے والے تضحیک آمیز ریمارکس پر اظہار معذرت کیا اور خواجہ آصف سے بھی معذرت کا اظہار کرنے کی درخواست کی۔

اس موقع پر ایوان سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میری گفتگو کا پس منظر دیکھا جائے، میں نے کسی مخصوص جنس کے حوالے سے بات نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب سینیٹر علی ظفر نے ایوان کو بلڈوز کرنے کی بات کی تو میں نے کہا کہ وہ لوگ یہ باتیں نہ کریں جنہوں نے اپنے وقت میں ایک، دو منٹ میں 54 بل منظور کرلیے تھے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس دوران میں نے ایک جملہ کہا جو کسی مخصوص جنس سے متعلق نہیں تھا لیکن اگر کوئی اس کو زبردستی کھینچ کر ایسا بنانا چاہتا ہے تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صنفی برابری کی بات کرتے ہیں لیکن ریمارکس تو مردوں کے خلاف بھی دیے جاتے ہیں مگر انہوں نے تو کبھی احتجاج نہیں کیا، اگر یہ صنفی برابری کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس قسم کے حوالوں کو برداشت کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری قائد مریم نواز شریف کے خلاف جب ریمارکس دیے گئے اس وقت ان کا ضمیر نہیں جاگا، یہ اس کی معافی مانگیں تو میں بھی معذرت کرلوں گا۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ نے خواجہ آصف کے ریمارکس کے خلاف ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرلیا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپنی زبان اور کرتوت گندے ہیں، اسی شخص نے ان خواتین کی تربیت کی ہے جو اُس دن یہاں بیٹھی ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے قائدین ہی ہماری تربیت کرتے ہیں، نواز شریف نے ہماری تربیت اپنے اصولوں کے تحت کی، میری تربیت بھی اسی اصولوں کے تحت ہوئی ہے کہ میں نواز شریف کی طرح ثابت قدم رہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح پیپلزپارٹی کی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف شہادتیں قبول کیں، ہمارے ساتھ موجود دیگر جماعتوں کی بھی اپنی روایات ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی روایت ہی گالی اور بیہودگی ہے، وہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی صنفی امتیاز پر مبنی گفتگو کرتے رہے ہیں، میں سینیٹ میں کہہ چکا ہوں کہ میں نے خواتین کی کوئی توہین نہیں کی لیکن اگر آپ مجھ سے معذرت سننا چاہتے ہیں تو اپنے لیڈر کے بیان پر معافی آپ مانگ لیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے مریم نواز اور فریال تالپور کے خلاف تضحیک آمیز ریمارکس پر اگر تحریک انصاف کی خواتین معذرت کرلیتی ہیں تو میں بھی معذرت کرلوں گا، تاہم میں آج بھی اس بات پر قائم ہوں جو میں نے اس دن کہی، میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ایشو بنایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024