خواجہ آصف کے ریمارکس پر احتجاج، سینیٹر زرقا تیمور کے دونوں کلینک سیل
رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین اراکین پارلیمنٹ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر احتجاج کے بعد حکومت پنجاب نے مبینہ طور پر لاہور میں پی ٹی آئی کی سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور کے 2 کلینکس سیل کر دیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 روز قبل پارلیمنٹ کے مشرکہ اجلاس میں خطاب کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی خواتین سینیٹرز کو ’کچرا‘ اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ’باقیات‘ قرار دیا تھا۔
ان ریمارکس پر ڈاکٹر زرقا سمیت پی ٹی آئی کی خواتین اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جنہوں نے ایوان میں اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر خواجہ آصف سے اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
تاہم اب لاہور میں ڈاکٹر زرقا تیمور کے 2 کلینکس سیل کر دیے گئے ہیں، اس پیشرفت سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری علی جان نے مبینہ طور پر ضلعی صحت کے افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ڈاکٹر زرقا کو ان کے دونوں کلینکس سیل کرکے سزا دیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کو بھی اس معاملے میں ’آن بورڈ‘ لیا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں فوری طور پر ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور انہیں گلبرگ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں واقع ڈاکٹر زرقا کے 2 کلینکس کی جانب روانہ کر دیا گیا، دونوں ٹیموں کو ہدایت دی گئی کہ وہ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کو اس حوالے سے اپڈیٹس دیتے رہیں۔
عہدیدار نے کہا کہ کسی کلینک پر چھاپہ مارنا ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے دائرہ کار میں نہیں آتا کیونکہ کسی بھی طبی پروٹوکول کی خلاف ورزی کو چیک کرنا پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن (پی ایچ سی) کا ڈومین ہے۔
اس حوالے سے تصدیق کے لیے رابطہ کرنے پر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے حکام نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے ڈاکٹر زرقا کے 2 کلینکس کو سیل کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ جب یہ معاملہ میرے علم میں آیا تو میں نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو افسر کو فون کیا جنہوں نے لاہور میں ڈاکٹر زرقا تیمور کے کلینک کو سیل کرنے کے لیے کمیشن کی جانب سے کسی بھی کارروائی سے صاف انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے پنجاب میں شعبہ صحت میں جعلسازیوں پر نظر رکھنے کے لیے ضلعی صحت کے حکام کو کچھ اختیارات آؤٹ سورس کیے ہیں۔
لاہور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ یہ چھاپے ڈاکٹر زرقا تیمور کے زیرِ انتظام کلینک کے عملے کی جانب سے انسداد ڈینگی کے ضوابط کی خلاف ورزی کی شکایات کے بعد مارے گئے۔
ڈی ایچ اے میں واقع کلینک کو سیل کیے جانے کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کینٹ کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ڈاکٹر زرقا کے کلینک پر چھاپہ مارا اور وہاں ڈینگی لاروا ملا۔
عہدیدار نے کہا کہ کلینک کے انتظامی معاملات بھی نااہل عملے کے پاس ہیں، وہاں کام کرنے والی زیادہ تر لڑکیاں انٹرمیڈیٹ پاس ہیں، مزید برآں کلینک کا عملہ پی ایچ سی کا رجسٹریشن لیٹر بھی نہ پیش کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم نے کلینک کو سیل کر دیا اور مقامی پولیس کو درخواست دی کہ مالک کے خلاف انسداد ڈینگی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
ایک ویڈیو بیان میں سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے الزام عائد کیا کہ حکومت پنجاب نے وزیر دفاع کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کرنے پر مجھے نشانہ بنایا ہے، محکمہ صحت کی ٹیموں نے لاہور میں میرے 2 کلینکس پر غیر قانونی طور پر چھاپہ مارا اور انہیں سیل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں جعلی مقدمات میں جیل جانے کے لیے تیار ہوں لیکن خواتین اراکین پارلیمنٹ کے خلاف توہین آمیز مہم کے خلاف آواز اٹھاتی رہوں گی۔
اس حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے وزیر اور سیکریٹری نے کالز اور بار بار بھیجے جانے والے پیغامات کا جواب نہیں دیا۔