بھارت: منی پورنسلی فسادات پر مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد
بھارتی پارلیمنٹ نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے معاملے پر نریند مودی کی حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت دے دی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کو 542 کے ایوان میں 301 کی واضح اکثریت حاصل ہے اور عدم اعتماد پر ووٹنگ سے حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اپوزیشن اتحاد کا اصل مقصد ووٹنگ کے ذریعے منی پور پر ہونے والے مسائل اجاگر کرنا اور بحث کرنا ہے جہاں رواں برس مئی سے اب تک 130 افراد مارے گئے اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے ہیں جہاں ریاستی حکومت بی جے پی کے پاس ہے۔
بھارت کے ایوان زیریں کے اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کی تحریک پر ووٹنگ کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی فیصلہ کریں گے کہ اس پر کب بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
منی پور 32 لاکھ افراد پر مشتمل ایک چھوٹی ریاست ہے جہاں سیکیورٹی کے سنگین مسائل کھڑے ہوگئے ہیں اور مودی کی حکومت ناکام ہوگئی ہے جس کا انہیں نقصان مئی 2024 میں ہونے والی قومی انتخابات میں ہوگا۔
ریاستی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ منی پور میں بدھ کو بھی کشیدگی ہوئی جہاں دو اضلاع میں مشتعل ہجوم کی جانب سے کئی گھروں، سرکاری دفاتر اور گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ایک ہفتے سے اس پر کوئی بیان نہیں دیا حالانکہ دو خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے کی ویڈیوز بھی سامنے آگئی تھیں، جس پر بھارت بھر میں غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
مودی نے ریاست میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی تھی اور مجرمان کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ مون سون بارشوں کے حوالے سے جاری سیشن کے دوران منی پور کے واقعات پر وزیراعظم نریندر مودی سے وضاحتی بیان کا مطالبہ کیا اور اس کے لیے پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
حکومت کے سربراہ کے طور پر وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل جواب دینا ہوتا ہے۔
بھارت کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے حکومت کی طرف سے بیان جاری کیا اور کہا کہ اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری ان کی وزارت کی ہے۔
خیال رہے کہ ریاست منی پور میں کشیدگی کا آغاز 3 مئی کو ہوا تھا جہاں عدالت نے ریاستی حکومت کو اکثریتی قبیلے میتی کے بجائے کوکی قبیلے کو خصوصی معاشی فوائد اور سرکاری نوکریوں میں کوٹے اور تعلیم کے لیے دی گئی خصوصی حیثیت میں توسیع کا حکم دیا تھا۔
بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا کہنا تھا کہ حکومت کو منی پور کے حوالے سے سوالوں کا جواب دینے کے لیے وقت دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ منی پور میں کشیدگی کی وجہ سے بڑا جانی نقصان، جنسی استحصال ہوا ہے اور کئی شہریوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے تو یہ مسائل ایجنڈے کا حصہ کیوں نہیں ہوسکتے۔