• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

مالی سال 2023: نجی شعبے کو بینکوں کے قرضوں میں 87 فیصد کمی

شائع July 26, 2023
یہ مکمل مالی سال سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دوچار رہا — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ مکمل مالی سال سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دوچار رہا — فائل فوٹو: اے ایف پی

بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے قرضے گزشتہ مالی سال کے ایک ہزار 612 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں تقریباً 87 فیصد کم ہو کر 211 ارب روپے رہ گئے جو کہ ریکارڈ بلند شرح سود اور معاشی سست روی کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ نجی شعبے نے توسیع میں سرمایہ کاری کے لیے قرض نہیں لیا، زیادہ تر قرضے مختصر مدت کے ’ورکنگ کیپیٹل‘ کے لیے تھے۔

یہ مکمل مالی سال سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دوچار رہا جس کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت کو شرح نمو کے تخمینے کو محض 0.29 فیصد تک تیزی سے نیچے لانا پڑا جس کا ہدف حکومت نے مالی سال 2023 کے بجٹ میں 6 فیصد سے زیادہ رکھا تھا۔

کنوینشنل بینکوں نے مالی سال 2022 میں 971 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں نجی شعبے کو 171 ارب روپے فراہم کیے، اسلامی بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضے بھی گزشتہ مالی سال کے 239 ارب روپے کے مقابلے میں 126 ارب روپے تک گر گئے۔

کنوینشل بینکوں کی اسلامی شاخوں نے 22-2021 میں 401 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں 86 ارب روپے قرض کی واپسی ریکارڈ کی۔

مالیاتی شعبے کے ماہرین کا خیال ہے کہ نہ صرف سرمایہ کاری کے لیے ماحول انتہائی خراب رہا بلکہ بینک بھی بلند شرح سود کی وجہ سے قرض لینے والوں کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کے خوف سے قرضوں میں توسیع کرنے سے گریزاں رہے، اسی رکاوٹ نے نجی شعبے کی حوصلہ شکنی کی کہ وہ ناموافق معاشی صورتحال کے پیش نظر فنانسنگ کا انتخاب کرسکیں۔

23-2022 میں بجٹ سپورٹ کے لیے حکومت کا بینکوں سے قرضہ بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت زیادہ رہا، حکومت نے مالی سال 2022 میں 3 ہزار 133 ارب روپے کے مقابلے میں بجٹ سپورٹ کے لیے 3 ہزار 865 ارب روپے کا قرض لیا۔

گزشتہ سال 662 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں روپے کی گردش 138 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار 576 ارب روپے ہو گئی جو کہ اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں تقریباً 30 فیصد کی غیر معمولی اوسط افراط زر کی عکاسی کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024