• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا مسترد

شائع July 26, 2023
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن حکام اور وکیل امجد پرویز سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، عمران خان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت شروع ہونے سے قبل کمرہ عدالت کے باہر شور شرابے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث آپ باہر جاکر معاملات کو دیکھیں، ہم ایسے مقدمے کو نہیں سن سکتے، عدالت کی عزت و احترام سب پرلازم ہے، یہ آپ کی اور درخواست گزار کی ذمہ داری ہے کہ عدالت کی تکریم کو یقینی بنائیں، ہم ایسے سماعت نہیں کر سکتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے کمرہ عدالت آنے کے باوجود شور شرابہ نہ رکنے پر ججز اٹھ کر چلے گئے، کمرہ عدالت کے باہر خاموشی ہونے پر دو رکنی بینچ نے سماعت دوبارہ شروع کی تو جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ معاملہ ہائی کورٹ کو بھجوا رہے ہیں تو ٹرائل کیسے روک دیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کریں گے تو تفصیل سے سن کر مناسب حکم جاری کریں گے، ابھی تو ہائی کورٹ نے براہ راست کوئی حکم نہیں دیا جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو سات روز میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل ہو چکا، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کل سماعت کے لیے مقرر ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کیس میں دائرہ اختیار سے متعلق نکتہ بنیادی اور اہم ہے، ہم ہائی کورٹ کو کوئی حکم نہیں دے رہے، ماتحت عدلیہ سے متعلق ایڈوائزری اختیار سماعت ہائی کورٹس کے پاس ہے، ہم تو صرف ہائی کورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں، میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ وکیل درخواست گزار اور ڈی جی لا الیکشن کمیشن دونوں نے اتفاق کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔

درخواست گزار کی جانب سے توشہ خانہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض کی درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے مقدمہ ٹرائل کورٹ میں منتقل کرنے کے فیصلے کو بھی چیلنج کر رکھا ہے۔

عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے اور توشہ خانہ فوجداری کیس سننے والے جج کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور گرفتاری سے روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی 2 درخواستیں قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024