• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

قائد حزب اختلاف کی اسحٰق ڈار کی بطور نگران وزیراعظم نامزدگی کی مخالفت

شائع July 25, 2023
راجا ریاض نے کہا کہ ملک میں فوری انتخابات ضروری نہیں ہیں — فائل/فوٹو: ٹوئٹر/راجا ریاض
راجا ریاض نے کہا کہ ملک میں فوری انتخابات ضروری نہیں ہیں — فائل/فوٹو: ٹوئٹر/راجا ریاض

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ نگران وزیراعظم بنے تو پھر انتخابات دو سال تک نہیں ہوں گے۔

راجا ریاض نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نگران وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے نام کی مخالفت کی اور کہا کہ اسحٰق ڈار کے نگران وزیراعظم ہوتے ہوئے اگر انتخابات ہوئے تو انتخابات کو کوئی نہیں مانے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نگران وزیر اعظم بنے تو سمجھیں انتخابات دو سال تک نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار سے متعلق خواجہ آصف کا بیان بھی واضح ہے اور مسلم لیگ (ن) کوئی نام ظاہر کرے یا میڈیا پر چلوائے مجھ سے اس پر مشاورت کی ضرورت نہیں۔

راجا ریاض نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر مجھے اپنے تین نام دینے ہیں اور میں یکم اگست تک وزیراعظم سے نگران حکومت کے معاملے پر ملاقات کروں گا۔

اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جلد نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت شروع کر رہا ہوں، کل پرسوں تک اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات ضروری نہیں ہیں، 10 سال بھی الیکشن نہ ہوں تو کوئی بات نہیں بلکہ ملک اور عوام کے مسائل زیادہ ضروری ہیں۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اس وقت جو چیلنجز درپیش ہیں ان کا حل سب سے ضروری ہے، کوئی معاشی ماہر ملک کا نگران وزیراعظم ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کے لیے نام تجویز کیا ہے اور پی پی پی نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا تھا کہ اگر تمام اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن متفق ہو جائیں تو اسحٰق ڈار نگران وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسحٰق ڈار پر تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کرتی ہے تو وہ بھی نگران وزیراعظم ہو سکتے ہیں، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے، میں نہ کسی کو شامل کر رہا ہوں نہ ہی کسی کو نکال رہا ہوں، جس پر بھی سب کا اتفاق رائے ہوگا اس نام پر اتفاق ہوجائے گا۔

بعد ازاں حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے اسحٰق ڈار کی نامزدگی سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا اورمسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی تردید کی تھی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اسحٰق ڈار کے حوالے سے خبر ایک معتبر صحافی نے ’لیک‘ کی لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور اس معاملے پر ابھی کام شروع بھی نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھا خیال نہیں ہوگا کہ نگران وزیراعظم حکمران جماعت سے آئے جبکہ عوام بھی اس پر اعتراض کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما اور وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اس وقت بڑی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں، خاص طور پر نگران حکومت، نگران وزیراعظم اور اس کے لیے مشاورت کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وضاحت سے کہنا چاہتی ہوں کہ قیاس آرائیاں ضرور ہو رہی ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حوالے سے دو باتیں بار بار کہہ دیں گئی ہیں لیکن ہمارے ساتھ کوئی نام شیئر نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے چند حلقوں نے ایسی خبریں چلائی ہیں کہ جیسے چند نام پکے ہوگئے ہیں اور طے ہوگیا لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ہمارے ساتھ اس سطح کے نہ تو نام شیئر ہوئے ہیں اور نہ پی پی پی کی طرف سے کوئی فیصلے آئے ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پی پی پی نے وہی پوزیشن رکھی ہے جو پہلے تھی، وہ ہماری آئین میں منجمد جمہوری پوزیشن ہے کہ نگران حکومت غیر جانبدار ہو تو بہتر ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات یکم اگست تک متوقع ہے جس میں وہ انتخابات سے قبل نگراں وزیر اعظم کے امیدواروں سے متعلق مشاورت کریں گے۔

انڈیپنڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں قائد حزب اختلاف نے کہا تھا کہ وزیر اعظم سے میری ملاقات یکم اگست تک متوقع ہے، اس میں اپنے نام دوں گا اور ہم نگران وزیر اعظم کے لیے ناموں پر تبادلہ خیال کریں گے، پھر ایک یا دو ملاقاتوں میں فیصلہ ہو گا کہ ہم کسی ایک نام پر متفق ہوتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ انہیں اور وزیراعظم کو نگران وزیر اعظم کے لیے تین تین نام تجویز کرنے ہیں، اگر ہم کسی نام پر متفق نہیں ہوئے تو معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمارے تجویز کردہ 6 ناموں میں سے ایک نام کا انتخاب کرے گا جو کہ قواعد و ضوابط کے مطابق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024