پی ٹی آئی نے میرے غیر خفیہ وائس نوٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی، عطا تارڑ
وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے لائرز فورم اراکین کو ارسال کیے گئے میرے غیر خفیہ وائس نوٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کے موقع پر میری عدالت میں حاضری کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین نے میرے ایک وائس نوٹ کو لے کر تنازع بنانے کی کوشش کی، وہ کوئی خفیہ بات چیت نہیں تھی، وہ واٹس ایپ گروپ پر اپنے لائرز فورم کے اراکین کو بھیجا گیا ایک پیغام تھا جس میں ان سے عدالت میں بڑی تعداد میں پہنچنے اور وہاں اپنی موجودگی دکھانے کا کہا گیا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اپنا وائرل ہونے والا وائس نوٹ بھی سنوایا اور کہا کہ اس میں کوئی تشدد کرنے کی بات نہیں کی گئی، میں گزشتہ کئی برسوں سے عدالتوں میں پیش ہو رہا ہوں اور توشہ خانہ کیس میں پی ڈی ایم مدعی ہے، اس لیے ہم ہر سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مجھ میں اور عمران خان میں فرق یہ ہے کہ سابق وزیراعظم توشہ خانہ کی صرف 2 پیشیوں پر عدالت آئے جب کہ میں 70 سے زائد پیشیوں پر عدالت آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا اس آڈیو میں کیا میں نے کہا کہ پی ٹی وی پر حملہ کرنا ہے، میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی، مجھے یاد ہے کہ مارنے، جلانے کی باتیں کون کرتا تھا، میرے بیان پر سنسنی پھیلائی گئی کہ جیسے مجھ سے کوئی ناقابل معافی گناہ سرزد ہوگیا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ توشہ خانہ کا جواب دینے، اپنی غلطی تسلیم کرنے اور بلیک مارکٹ میں تحفے بیچ کر کھانے کے اعتراف کے بجائے میری آڈیو پھیلا کر کونسا تیر مار لیا، وہ کیوں وہاں میری موجودگی سے خائف ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ کل عدالت پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی گئی، عمران خان نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہیں جس میں مریض کو لگتا ہے کہ ہر شخص اس کو مارنا چاہتا ہے، کل پیشی کے موقع پر کسی کا پاؤں لگنے سے پانی کی ایک بوتل گر گئی تو انہوں نے کہا کہ قاتلانہ حملہ ہوگیا، عطا تارڑ آیا تھا اور وہ حملے کا منصوبہ بنا کر آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے حملہ کرنا ہوتا ہے تو کیا وہ ایک سائڈ پر الگ تھلگ کھڑا ہوتا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کا جواب دینا ہوگا، جواب ہم نے ان سے لینا ہے، میرا نام بگاڑنے سے ان کو توشہ خانہ کیس میں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، توشہ خانہ کی چوری کا حساب لیں گے، عمران خان یہ جنگ ہار چکے، اپنی ہار تسلیم کرلیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف کیسز چل رہے ہیں، ان کا ایک طریقہ کار ہے، وہ اس کے مطابق ہی چل رہے ہیں، ہم نے وہ نہیں کرنا جو پی ٹی آئی نے ہمارے ساتھ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے معاشرے کو تقسیم کردیا، قوم یوتھ کے آنے سے پہلے بہت مختلف ماحول تھا، ہم سیاسی مخالفوں کی خوشی، غمی میں بھی شریک ہوتے تھے، مشکل وقت میں ساتھ دیتے تھے، پی ٹی آئی کے اراکین اپنے لیڈر کو دکھانے اور خوش کرنے کے لیے گالی گلوچ اور تشدد کرتے ہیں، ہم پر امن تھے، میں تو روز وہاں جاتا ہوں، میرے وہاں جانے سے ماحول خراب نہیں ہوا، کل عمران خان آرہے تھے تو ان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے گالیاں دی گئیں، وہ جو بھی کریں، ہم پرامن لوگ ہیں اور عدالتوں میں حاضر ہونا ہمارا حق ہے۔