اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے وائس چانسلر کو طلب کرلیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے مبینہ اسکینڈل پر اجلاس منعقد کیا جہاں یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی اجلاس سے غیر حاضری پر پارلیمانی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی نے وائس چانسلر کو بدھ کو (کل) ہونے والے آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ منشیات کی اسمگلنگ اور جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں یونیورسٹی کے 3 عہدیداروں کی حالیہ گرفتاری پر بریفنگ لی جا سکے۔
دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے یونیورسٹی حکام کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب سے بریفنگ لی جانی تھی تاہم انہوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
کمیٹی نے وائس چانسلر کی عدم شرکت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہیں بدھ کو (کل) ہونے والے آئندہ اجلاس کے لیے طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی نے معاملے پر بریفنگ کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) بہاولپور کو طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے 3 عہدیداران (خزانچی پروفیسر ڈاکٹر ابوبکر، چیف سیکیورٹی افسر اعجاز حسین شاہ اور ٹرانسپورٹ افسر الطاف) کو گرفتار کیا اور ان کے پاس سے منشیات اور ان کے موبائل فونز سے قابل اعتراض مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق چیف سیکیورٹی افسر کے موبائل فونز میں بڑی تعداد میں قابل اعتراض ویڈیوز موجود تھیں۔
الزامات درست نکلے تو عہدیداروں کو سرعام سزا دی جائے، چیئرمین ایچ ای سی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے میڈیا کو بتایا کہ اگر الزامات درست نکلے تو عہدیداروں کو سرعام سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے مبینہ اسکینڈل کی مناسب تحقیقات کی ضرورت ہے، وائس چانسلر کے مطابق الزامات بے بنیاد ہیں، اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو ملزم کو سرعام سخت سزا دی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر الزامات جھوٹے ہیں تو جھوٹے الزامات لگانے والوں کو سخت سزا دی جانی چاہیے، ایچ ای سی نے ایک سخت ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا آن لائن اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی اور یونیورسٹیوں کے پاس ہراساں کرنے کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایس او پیز موجود ہیں لیکن ضابطہ اخلاق کی بھی ضرورت ہے۔
3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل
دریں اثنا ایک متعلقہ پیش رفت میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اس اسکینڈل کی مکمل انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث تمام افراد کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔
محسن نقوی نے ٹوئٹ کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منشیات فروشی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کی المناک خبر سے دلی دکھ ہوا، صوبائی سیکریٹری اور 2 ڈی آئی جیز پر مشتمل اعلیٰ سطح کی 3 رکنی ٹیم 72 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور اس شرمناک واقعے میں ملوث تمام افراد کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، آئیے ہم ایک محفوظ اور اخلاقی طور پر درست معاشرے کے لیے کوشش کریں۔
پولیس یونیورسٹی کو نشانہ نہیں بنا رہی، ڈی پی او بہاولپور
دوسری جانب ڈی پی او بہاولپور سید محمد عباس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس یونیورسٹی کو نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ منشیات کی فروخت میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 113 طلبہ کو مختلف اوقات میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ سی-9 کے تحت مقدمات میں گرفتار کیا گیا اور ان تمام مقدمات کے تحت چالان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فونز سے برآمد ہونے والی ویڈیوز کو فرانزک تجزیہ کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
ڈی پی او نے کہا کہ پولیس کو ابھی تک جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے اور ہم ملزمان کے خلاف صرف منشیات سے متعلق الزامات کے تحت مقدمہ چلا رہے ہیں۔
دوسری جانب وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ اہلکاروں کے خلاف جعلی اور غیر سنجیدہ مقدمات درج کیے گئے کیونکہ ان کا منشیات اور دیگر چیزوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور سے بھی اپیل کی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم تشکیل دیں۔
آئی جی کی ہدایت پر ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) رائے بابر نے یونیورسٹی افسران کی گرفتاریوں اور منشیات کے مقدمات کے اندراج کی تحقیقات کے لیے ایس پی بہاولپور کی سربراہی میں پولیس ٹیم تشکیل دے دی۔
مجھے پھنسایا گیا ہے، الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں، چیف سیکیورٹی افسر
دریں اثنا بہاولپور کی ایک عدالت نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی افسر (سی ایس او) کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز شاہ نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پھنسایا گیا ہے اور ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ان پر لگائے گئے تمام الزامات 100 فیصد درست نہیں ہیں اور وہ مقدمہ لڑیں گے اور اپنا دفاع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے زیادہ تر مواد انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے کر چکے ہیں کہ انہیں کیسے پھنسایا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی کے کئی اہلکار، پولیس اور سول سوسائٹی کے ارکان کی ’کالی بھیڑیں‘ اس کیس میں ملوث ہیں اور وہ ان سب کو بے نقاب کریں گے۔