سرگودھا: گھریلو ملازمہ پر مبینہ طور پر سول جج کے گھر میں بدترین تشدد
سرگودھا پولیس نے کہا ہے کہ گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کے بارے میں رپورٹ ہے انہیں ایک سول جج اور ان کے اہل خانہ نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) عثمان میر نے معلومات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور پر لڑکی پر تشدد کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جنہوں نے لڑکی کو گھریلو ملازمہ کے طور پر سرگودھا سے اسلام آباد لے کر گئے تھے۔
اے ایس پی نے کہا کہ ’جس شخص کے بارے میں بات ہو رہی ہے وہ پہلے ہی حراست میں ہے، ان سے سوالات کیے جا رہے ہیں اور انہیں تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا اور انصاف ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ترجیح یہ ہے کہ تشدد کا شکار ہونے والے گھریلو ملازمہ کو ہر ممکن بہتر طبی امداد فراہم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں لڑکی کی زندگی زیادہ اہم ہے‘۔
پولیس افسر نے لڑکی کے زخموں کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں اور لڑکی کی عمر بھی بتانے سے قاصر رہے ہیں۔
سرگودھا میں موجود ڈان ڈاٹ کام کے رپورٹر نے بتایا کہ لڑکی کے رشتے داروں نے مبینہ تشدد پر احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
لڑکی کے والد نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ان کی بیٹی گھریلو ملازمہ تھیں اور الزام عائد کیا کہ ان پر تشدد کیا گیا ہے، ان کے بازو اور ٹانگیں توڑی دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لڑکی کے سر پر بھی چوٹیں آئی ہیں اور زخم خراب ہوگئے ہیں، انہوں نے پنجاب کے آئی جی اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔
لڑکی کی بہن سونیا نے بتایا کہ وہ لڑکی راولپنڈی میں ایک جج کے گھر میں ملازمت کر رہی تھیں اور مبینہ طور پر ان کی اہلیہ نے گھر کے کام صحیح طرح نہ کرنے پر تشدد کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ روزانہ تشدد کرتی تھیں، ہم اپنی بہن کو سرگودھا واپس لے کر آئے تھے لیکن یہاں ان کا علاج ممکن نہیں تھا کیونکہ ان کو گہرے زخم آئے تھے۔
سونیا نے الزام عائد کیا کہ ان کے چہرے پر تیزاب پھینکا گیا تھا اور انہیں مارنے کی پوری کوشش کی تھی اور ان کی بہن کو علاج کے لیے لاہور لے جانے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سے انصاف فراہم کرنے کی درخواست کی۔