200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نرخوں میں اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نرخوں میں حالیہ اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا۔
لاہور میں منعقدہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان پیٹرولیم مصنوعات کی صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان ہر ماہ آذربائیجان سے ایک ایل این جی کارگو خریدے گا، یہ معاہدہ ایک سال کے عرصے پر محیط ہے، ایک سال بعد اس میں مزید ایک سال توسیع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت آذربائیجان کی سرکاری کمپنی پاکستان کو ایک ہر مہینے ایک کارگو دے گی اور پاکستان فیصلہ کرے گا کہ ہم نے یہ کارگو اس قیمت پر خریدنا ہے یا نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاہدے کے تحت وہ کارگو اگر ہم خریدیں گے تو ٹھیک لیکن نہ خریدنے کی صورت میں بھی ہم پر کوئی بوجھ یا جرمانہ نہیں ہوگا جو کہ ایک بہت اچھی شرط ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہمیں پیش کیا جانے والا کارگو اگر مارکیٹ کی قیمت کے مطابق ہوگا تو ہم اسے خرید لیں گے، اگر ضرورت نہ ہوئی تو ہم اس کی خریداری سے معذرت کرلیں گے لیکن اس کا ہم پر کوئی مالیاتی بوجھ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں برادر ممالک کے درمیان زبردست معاہدہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس پیٹرولیم معاہدے کے حوالے سے گزشتہ سال آذربائیجان میں صدر الہام علیوف سے مفید گفتگو ہوئی تھی، وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، سیکریٹری پیٹرولیم اور وزیر خرانہ اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم نے اس معاہدے میں اپنا بھرپور کردار اداکیا۔
انہوں نے کہا کہ میں آذربائیجان کے صدر اورپاکستان میں آذربائیجان کے سفیر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت ہمیں بجلی کے نرخ مجبوری کے تحت بڑھانے پڑے لیکن میں نے متعلقہ محکموں سے کہا کہ اس کا بوجھ غریب آدمی پر نہیں پڑنے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اضافے کا بوجھ ان صارفین پر نہیں پڑے گا جو گھریلو صارفین لائف لائن اور پروٹیکٹڈ سیگمنٹ کے زمرے میں آتے ہیں جو کہ صفر سے لے کر 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین ہیں، ان پر اس اضافے کا قطعی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکموں سے بات چیت کے بعد یہ طے ہوا کہ بجلی کے نرخوں میں جو بھی 5 روپے 75 پیسے کا اضافہ ہوا ہے، یہ بجلی کے گھریلو صارفین پر نہیں پڑے گا جو کہ صارفین کی مجموعی تعداد کا 63 فیصد بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اضافے کا کچھ اثر 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر پڑے گا، 63 فیصد بجلی صارفین کے علاوہ 31 فیصد صارفین کو اس میں جزوی سبسڈی دی گئی ہے، ہم پر آئی ایم ایف کی کڑی شرط تھی کہ قیمتیں بڑھانی ہیں۔
اس موقع پر آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہے اور دوطرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کے لیے اہم پیش رفت ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ مزید شعبوں میں تعلقات کے خواہاں ہیں۔
بعد ازاں پاکستان اور آذربائیجان کے مابین پیٹرولیم کی صنعت میں معاہدے کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، سیکریٹری پیٹرولیم، پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر، آذربائیجان کی پیٹرولیم کمپنی کی چیف ایگزیکٹو و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
’ آئندہ ماہ آنے والی عبوری حکومت معیشت کی بہتری کیلئے اقدمات کرے گی’
بعد ازاں لاہور اور شیخوپورہ میں تین نئے صنعتی زونز کے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے نئے صنعتی رونز کا قیام ضروری ہے۔
انہوں نے لاہور میں اومبر اسپیشل اکنامک زون، سندر گرین اسپیشل اکنامک زون اور اسمارٹ اسپیشل اکنامک زون شیخوپورہ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد کہا کہ اگر ہم نے اپنی برآمدات کو دنیا کی مارکیٹ میں کامیاب کرانا ہے تو ہمیں اس کے لیے کاروبار کی اپنی لاگت کو کم کرنا ہوگا، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا، ہم نے بجلی کی قیمت کم کرنی ہے جو کہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ ماہ عبوری حکومت آجائے گی اور معیشت کی بحالی اور بہتری کے لیے جو بھی مطلوبہ اقدمات کرنے ہوں گے وہ کرے گی، اس کے لیے ہم قانون سازی بھی کر رہے ہیں تاکہ عبوری حکومت کے زمانے میں وقت کا ضیاع نہ ہو اور معاملات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری قطر سے ایل این جی حاصل کرے، حکومت اس سلسلے میں مکمل تعاون فراہم کرے گی، آئندہ اللہ نے موقع دیا تو ہم سرمایہ کاروں کے سر کا تاج بنیں گے، اگر تاجر 25 فیصد پر قرض لیتے ہیں تو پھر وہ کہاں سے نفع کمائیں گے، کہاں سے سرمایہ کاری کریں گے، اس سلسلے میں آئندہ آنے والی حکومت آپ کے ساتھ مکمل کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کے متبادل قابل تجدید ذرائع ہی ہمارا مستقبل ہیں، اگر ہم نے تیل سے بجلی بنائی تو وہ ہماری معیشت کو تباہ کردے گی۔