پاکستان 37 سال بعد ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن بن گیا
پاکستان کے حمزہ خان نے مصر کے محمد ذکریا کو شکست دے کر ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ 2023 جیت لی اور 1986 کے بعد ملک کے پہلے چیمپئن بن گئے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ہونے والے ٹورنامنٹ کے دوران حمزہ خان نے محمد ذکریا کو 1-3 سے شکست دی۔
اس سے قبل سیمی فائنل میں حمزہ خان نے فرانس کے میلول سیانی مینیکو کو شکست دی تھی، حمزہ خان اور فرانسیسی کھلاڑی کے درمیان میچ 81 منٹ جاری رہا تھا۔
میچ کے دوران ریفری نے حمزہ خان کے خلاف متنازع فیصلے بھی دیے، حمزہ خان نے کوارٹر فائنلز میں ملائیشیا کو شکست دے کر ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
پی ٹی وی اسپورٹس کے مطابق آخری بار پاکستانی کھلاڑی عامر اطلس نے 2008 کے فائنل میں جگہ بنائی تھی اور پاکستان کی جانب سے آخری فاتح جان شیر خان تھے جنہوں نے 1986 میں یہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
اپنی جیت پر ردعمل دیتے ہوئے حمزہ خان جنہوں نے 2020 میں برٹش جونیئر اوپن اسکواش چیمپئن شپ میں انڈر 15 کا ٹائٹل جیتا تھا، نے اپنے کوچ، اپنے مینیجرز اور اپنے والدین کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
حمزہ خان کی شاندار تاریخی فتح کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 37 سال بعد ٹائٹل پاکستان واپس لانے پر اسکواش کھلاڑی کا شکریہ ادا کیا۔
ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ حمزہ خان مستقبل قریب میں پاکستان کو اس کھیل میں ناقابل تسخیر بنا دیں گے، انہوں نے حمزہ خان کے والدین، کوچ اور ٹیم کے تمام ارکان کو بھی مبارکباد دی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کے لیے بڑی خبر، شاباش حمزہ۔
پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے حمزہ خان کو مبارکباد دیتے ہوئے زلمی فاؤنڈیشن کی جانب سے 10 لاکھ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کیا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستان اسکواش کی دنیا پر راج کرتا تھا، اب ہمارے پاس ایک اور ابھرتا ہوا ستارہ ہے۔
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے حمزہ خان کی جیت کو تمام پاکستانیوں کے لیے قابل فخر لمحہ قرار دیا۔
یہ سب کیسے شروع ہوا
پشاور سے تعلق رکھنے والے حمزہ خان اس کھیل سے تعلق رکھنے والے خاندان کا پس منظر رکھتے ہیں، سابق عالمی نمبر 14 شاہد زمان ان کے ماموں ہیں اور لیجنڈ کھلاڑی قمر زمان بھی حمزہ خان کے قریبی رشتہ دار ہیں، قمر زمان کی اہلیہ حمزہ خان کی پھوپھی تھیں۔
اپنے ابتدائی سفر کے بارے میں 2020 میں بات کرتے ہوئے حمزہ خان نے اپنی کامیابیوں کا کریڈٹ اپنے والد نیاز اللہ کو دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میرے والد نے انٹر کالج، انٹر یونیورسٹی کھیلوں میں اسلامیہ کالج اور پشاور یونیورسٹی کی نمائندگی کی تھی، وہ مجھے ہاشم خان اسکواش کمپلیکس لے جاتے جہاں وہ میری کوچنگ کیا کرتے تھے، میں عام طور پر وہاں آدھے گھنٹے تک پریکٹس کرتا تھا، اس کے بعد میں پی اے ایف اکیڈمی پشاور کے انڈر 11 ٹرائلز میں شامل ہوا جہاں میں نے اس وقت کے پاکستان انڈر 11 چیمپئن سمیت باقی تمام سات لڑکوں کو شکست دی اور منتخب ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم صبح کے وقت انسٹرکٹر کی زیر نگرانی سخت فزیکل ٹریننگ کرتے تھے، پھر اسکول کے بعد اکیڈمی جاتے تھے اور دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک ٹریننگ اور پریکٹس میچز کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے 2016 میں چیف آف ایئر اسٹاف انڈر 11 جیتا تو مجھے پاکستان اسکواش فیڈریشن (پی ایس ایف) نے اسلام آباد میں تربیت کے لیے بلا لیا۔
اس بات چیت کے دوران حمزہ خان نے کہا کہ میری بڑی منزل اور اصل ہدف برٹش اوپن اور ورلڈ اوپن ٹائٹلز کو واپس پاکستان میں لانا ہے۔