• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

نگران سیٹ اپ پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل

شائع July 22, 2023
اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیراعظم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے مشاورت کریں گے—فائل فوٹو: ڈان
اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیراعظم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے مشاورت کریں گے—فائل فوٹو: ڈان

وزیر اعظم شہباز شریف نے عام انتخابات کے انعقاد سے قبل درکار نگران سیٹ اپ کے قیام کے حوالے سے اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہونے سے قبل عبوری حکومت کو اقتدار سونپنے کے وعدے کے محض 2 روز بعد سامنے آیا ہے۔

کمیٹی میں وفاقی وزیر اسحٰق ڈار، خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) کے صدر اختر مینگل سے ملاقات کی اور ان سے موجودہ سیاسی صورتحال اور نگران حکومت کی تشکیل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

دریں اثنا بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی قیادت بھی وزیر اعظم سے متوقع ملاقات کے دوران نگران سیٹ اپ پر اپنی رائے دینے جارہی ہے، تاہم پارٹی نے انتخابات کے لیے دیگر جماعتوں کے ساتھ کوئی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قبل ازیں وزیراعظم نے حکمران اتحادی جماعتوں سے کہا تھا کہ وہ مطلوبہ کارروائی مکمل کریں اور نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے اپنی تجاویز سامنے لائیں۔

بی اے پی کے سینیٹر عبدالقادر نے بتایا کہ ان کی پارٹی نے بلوچستان کے ساتھ ساتھ مرکز میں نگران سیٹ اپ کے قیام کے حوالے سے ایک اجلاس معنقد کیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ یقین ظاہر کیا کہ ان کی پارٹی صوبے میں نگراں حکومت بنائے گی۔

وفاق میں نگران حکومت کے حوالے سے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ پارٹی کا وفد جلد ہی وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا اور نگران حکومت کی تشکیل پر بات چیت کرے گا، تاہم نگران وزیر اعظم کے بارے میں شہباز شریف جو بھی فیصلہ کریں گے ہماری پارٹی قبول کرے گی۔

انہوں نے میڈیا پر زیرِگردش بعض خبروں کو مسترد کیا کہ بی اے پی انتخابی اتحاد کرنے جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کر رہے، بی اے پی کو مزید بھرپور انداز میں الیکشن لڑنے کے لیے دوبارہ منظم کیا جا رہا ہے، رواں ماہ پارٹی کا ایک اور اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

دریں اثنا وزیر اعظم نے صوبے میں نگران حکومت کے قیام پر مشاورت کے لیے 2 ہفتوں میں دوسری بار بی این پی-مینگل کے صدر اختر مینگل سے ملاقات کی۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم ان ہی معاملات پر بات چیت کے لیے جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے سربراہ اور وزیر برائے انسداد منشیات نوابزادہ شاہ زین بگٹی سے بھی ملاقات کر چکے ہیں، یاد رہے کہ اس سے قبل انہوں نے لاہور میں شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی تھی۔

کون بنے گا نگران وزیراعظم؟

نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ممکنہ امیدواروں کے طور پر سوشل میڈیا پر کچھ بڑی شخصیات کے نام گردش کر رہے ہیں، تاہم ابھی تک اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیراعظم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے منحرف رہنما راجا ریاض سے مشاورت کریں گے۔

چند روز قبل وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی اگست میں عبوری حکومت کو اقتدار سونپ دے گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ نگران حکومت کے پاس ملک میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 3 ماہ کا وقت ہوگا۔

اگر 12 اگست کو قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے پہلے حکومت تحلیل ہو جاتی ہے تو اگلے 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں گے، اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو الیکشن کمیشن اگلے 60 روز کے اندر انتخابات کرانے کا پابند ہے۔

نواب آف جوناگڑھ کے انتقال پر اظہار تعزیت

وزیراعظم شہباز شریف نے نواب آف جوناگڑھ محمد جہانگیر خانجی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے ہمیشہ ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔

وزیر اعظم نے مرحوم کی روح کے سکون اور ان کے سوگوار خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024