• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستان سے کسی قسم کا اسلحہ نہیں لے رہے ہیں، یوکرینی وزیرخارجہ

شائع July 21, 2023
یوکرین کے وزیرخارجہ دیمتروکولیبا نے ڈان نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا—فوٹو: ڈان نیوز
یوکرین کے وزیرخارجہ دیمتروکولیبا نے ڈان نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا—فوٹو: ڈان نیوز

یوکرین کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے کسی قسم کا کوئی اسلحہ نہیں لے رہے ہیں جبکہ ہم اپنے سے کہیں زیادہ طاقت ور دشمن سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کولیبا نے ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں دوست ممالک سے مل رہا ہوں، روس-یوکرین جنگ کا کوئی جواز نہیں کہ یوکرین اپنے دوست ممالک سے تعلقات بھول جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پہلا یوکرینی وزیرخارجہ ہوں جو یوکرین کی آزادی کے بعد پاکستان آیا، میرے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان ایسے دورے ضروری ہیں، ہر شخص یہ پوچھ رہا ہے کہ یہ دورہ ابھی ہی کیوں، یہ اسوال اس لیے نہیں پوچھا جا رہا کہ پاکستانی مجھے یہاں دیکھ کر ناخوش ہیں بلکہ اس سوال کا مطلب ہے کہ ایسادورہ پہلے کیوں نہیں ہوا’۔

خیال رہے کہ دیمیترو کولیبا کا یہ دورہ 1993 میں پاکستان اور یوکرین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یوکرین کا پہلا وزارتی دورہ ہے۔

دیمیترو کولیبا نے کہا کہ ’یہ بات سچ ہے کہ پاکستان اور یوکرین نے 90 کی دہائی میں دفاعی تعاون کیا تھا، جس کا فائدہ خود پاکستان کو بھی پہنچا، پاکستان کا الحدید ٹینک دونوں ممالک کے تعاون سے بنا تھا لیکن دفاعی تعاون پر ہی پاکستان اور یوکرین کے تعلقات قائم نہیں رہے‘۔

یوکرینی وزیرخارجہ نے کہا کہ ’مجھے یاد ہے کہ دو سال قبل یوکرینی تاجروں کے ساتھ مل کر پاکستان نے آٹے کے بحران پر قابو پایا تھا صرف یہی نہیں، یوکرین-روس جنگ سے قبل ہی بہت سارے پاکستانی طالب علم یوکرین میں تعلیم حاصل کر رہے تھے‘۔

دفاعی حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’صاف صاف بتادوں گا کہ یوکرین پاکستان سے کسی بھی قسم کا اسلحہ نہیں لے رہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھ کہ ’یوکرین اور پاکستان کا دفاعی تعاون 90 کی دہائی میں ہونے والے معاہدوں کا تسلسل ہے، جس میں پاکستان کے ٹینکس کی اپگریڈیشن اور دیگر طریقوں سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت مزید بڑھانا ہے، درحقیقت ہم تاحال پاکستان کی مدد کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنی دفاعی صلاحیت مضبوط کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس جنگ کی یورپ بہت بڑی قیمت چکا رہا ہے کیونکہ جنگ یورپ میں ہو رہی ہے، جو یورپی تجزیہ کار یہ کہتا ہے یہ اس جنگ کو ختم کرنا ہے تو وہ یوکرین کی حمایت کرنا بند کردو تو وہ درحقیقت ہر یوکرینی شہری کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ بھی اپنے سے زیادہ طاقت ور دشمن سے، ہم اپنے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں، جس کی اجازت اقوام متحدہ بھی دیتا ہے، روس یہ جنگ ضرور ہارے گا لیکن اس میں وقت لگے گا‘۔

دیمیترو کولیبا نے کہا کہ ’ہمارے صدر نے امن کا منصوبہ بھی دیا تھا، اس جنگ کو روکنے کا سیاسی حل پر کام بھی جاری ہے لیکن روس نہ سیاسی حل سوچ رہا ہے اور نہ امن کا، وہ صرف جارحیت کر رہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یورپی یونین کے معاملے پر کامیابی بھی حاصل کی تھی، تھوڑا وقت ضرور لگ سکتا ہے لیکن یوکرین ای یو کا ممبر ضرور بنے گا، جنگ کے بعد روس کی پوری کوشش رہی کہ پیسے کے بل بوتے پر کچھ یورپی ریاستوں کو یوکرین کے خلاف کریں اور یوکرین کو یورپی یونین کا رکن بننے سے روکے‘۔

خیال رہے کہ دیمیترو کولیبا گزشتہ پاکستان پہنچے تھے جہاں وزیرخارجہ بلاول بھٹو اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کی تھیں اور اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا تھا۔

یوکرین کے وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان اور یوکرین کے درمیان 30 سال سے تعلقات قائم ہیں، ہم تجارت اور تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں یوکرینی اشیا کی رسائی آسان بنائی جائے، ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستانی طلبہ کو تعلیمی سہولت کے علاوہ پاکستان کو ڈیجیٹلائزیشن آف اسٹیٹ سروسز میں معاونت کرسکتے ہیں۔

یوکرین کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جنگ کے نتیجے میں دنیا میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور دیمترو کولیبا کی ملاقات کے موقع پر پاکستان اور یوکرین نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، فوڈ سیکیورٹی، دفاعی تعاون، ثقافتی تبادلوں اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت باہمی فائدے کے تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024