• KHI: Asr 4:41pm Maghrib 6:21pm
  • LHR: Asr 4:09pm Maghrib 5:50pm
  • ISB: Asr 4:13pm Maghrib 5:55pm
  • KHI: Asr 4:41pm Maghrib 6:21pm
  • LHR: Asr 4:09pm Maghrib 5:50pm
  • ISB: Asr 4:13pm Maghrib 5:55pm

بھارت:خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے والے 4 اہم ملزمان گرفتار

شائع July 21, 2023
بھارت کی سپریم کورٹ نے نریندر مودی کی حکومت کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے عمل نہیں کیا تو ہم کریں گے — فوٹو: اے ایف پی
بھارت کی سپریم کورٹ نے نریندر مودی کی حکومت کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے عمل نہیں کیا تو ہم کریں گے — فوٹو: اے ایف پی

بھارتی پولیس نے منی پور ریاست میں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے والوں میں سے 4 اہم ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی پولیس نے ریاست منی پور میں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے والے ملزمان میں سے چار اہم ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جہاں کئی ماہ سے جاری نسلی فسادات کی وجہ سے 120 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مئی میں پیش آنے والے واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت دو روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے کی گئی جس پر ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔

منی پور ریاست کی پولیس نے گزشتہ روز ٹوئٹر پر جارہ کردہ بیان میں کہا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو سے متعلق 4 اہم ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مشتعل ہجوم کی جانب سے دو خواتین کی برہنہ پریڈ کرائی جارہی ہے جہاں لوگ ان کو جسمانی ہراساں کرتے دکھائی دے رہے تھے، تاہم حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر بندش عائد کردی گئی ہے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت منی پور حکومت نے کہا کہ پولیس نے واقعے کے دو ماہ بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے مدنظر کارروائی کی۔

منی پور ریاست کے وزیراعلیٰ این بائرن سنگھ نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ معاملے کی مکمل تفتیش کی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا اور ممکنہ سزائے موت پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ منی پور ریاست میں سرکاری ملازمتوں اور دیگر مراعتوں کی فراہمی پر شروع ہونے والے تنازع کے پیش نظر رونما ہوا ہے جہاں اس وقت تک 120 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تنازع شروع ہونے کے بعد مکانات اور گرجا گھروں کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ ہزاروں لوگوں نے حکومت کی نگرانی میں چلائی جانے والی کیمپوں میں پناہ لی۔

حریف کمیونٹیز کے گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جس نے آس پاس کی پہاڑیوں میں آباد اکثریتی میتی قبیلے کو کرسچن کوکی قبیلے کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔

رواں برس جون میں عدالت میں پیش کی گئی تفصیلی رپورٹ میں سول سوسائٹی گروپ منی پور ٹرائبل فورم نے کہا کہ ریاستی حکام کی طرف سے تشدد کی بھیانک کارروائیوں بشمول ریپ اور سر قلم کرنے جیسے واقعات کی تفتیش نہیں کی گئی۔

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز ٹوئٹر پر سامنے آیا اور چند گھنٹوں میں ہی پلیٹ فارم سے غائب ہوگیا جس میں مبینہ طور پر ریاست میں بی جے پی کے قانون ساز کو ایک متاثرہ شخص کا کٹا ہوا سر پکڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

منی پور میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی گروہ اور ہندوؤں کے اکثریت کے حامل میتی قبائل کے درمیان فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا تھا۔

کوکی قبیلے میں خدشہ بھی پیدا ہوا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے تشدد پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملک کے لیے بہت شرم ناک ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے نریندر مودی کی حکومت کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے عمل نہیں کیا تو ہم کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024