پشاور: پولیس چوکی پر دہشت گرد حملہ ناکام بنادیا گیا
خیبرپختونخوا پولیس نے رات گئے پشاور کے مضافاتی علاقے میں ایک چوکی پر دہشت گردوں کے حملہ کی کوشش ناکام بنادی۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کینٹ وقاص رفیق نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دہشت گردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تھانہ سربند ریاض شہید چوکی پر حملے کی کوشش کی۔
مزید بتایا کہ پولیس افسران نے بروقت جوابی کارروائی کرکے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جدید آلات کی مدد سے جھاڑیوں میں چھپے دہشت گردوں کو قریب آنے سے قبل فائرکھول دیا، بروقت جوابی کارروائی کی وجہ سے دہشت گرد حملے کو پسپا کردیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کے بیان کے مطابق 6 سے 7 دہشت گردوں نے چوکی کے قریب پہنچنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں اُس وقت سے اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے گزشتہ برس نومبر سے حکومت کے ساتھ فائربندی معاہدے کو ختم کر دیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کے ریگی تھانے کی حدود میں پولیس چیک پوسٹ پر بدھ کی رات حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔
اس کے اگلے روز خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے باڑہ بازار تحصیل کمپاؤنڈ میں واقع پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید جب کہ متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات نے بتایا تھا کہ کمپاؤنڈ پر 2 خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، ایک حملہ آور نے مرکزی گیٹ اور دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا خطرناک رجحان جاری رہا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں چلی گئیں۔
12 جولائی کو بلوچستان کے علاقے ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔
اسی روز سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا جبکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے 2 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
اس حملے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر 15 جولائی کو دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی سی ایم ایچ کوئٹہ میں عیادت کی اور پاک فوج کے بیان میں کہا گیا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو کارروائیوں کے لیے دستیاب مواقع پر تشویش ہے۔