قرآن کی بے حرمتی: عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کردیا
عراق اور سویڈن کے درمیان تعلقات میں اسٹاک ہوم میں احتجاج کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کے باعث کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سویڈش دارالحکومت میں گزشتہ ماہ احتجاج کے دوران ایک شخص نے قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے کے بعد اس کے نسخے کو نذرِ آتش کر دیا تھا جس پر مسلمانوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
اس خبر کے پھیلنے کے بعد کہ سویڈش حکام آزادی اظہار رائے کی بنیاد پر مزید اس طرح کے احتجاج کی اجازت دیں گے، سیکڑوں عراقیوں نے سویڈن کے بغداد میں موجود سفارت خانے پر دھاوا بولا اور اسے نذر آتش کر دیا۔
عراق کی حکومت نے حملے کی مذمت کی لیکن سویڈن میں احتجاج کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کے سفیر کو ملک بدر کر دیا، تعلقات منقطع کرنے کا عزم اور سویڈش ٹیلی کام کمپنی ایرکسن کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر دیا۔
اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر مظاہرے کے وقت، عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے ’بغداد میں سویڈن کے سفیر کو عراق چھوڑنے کی ہدایت کی‘۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’یہ فیصلہ سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے کو نذرِ آتش کرنے، اسلامی مقدسات کی توہین اور عراقی پرچم کو جلانے کی بار بار اجازت دینے کی وجہ سے کیا گیا‘۔
اسٹاک ہوم میں ایک اور مظاہرے کی پیشگی خبروں نے سیکڑوں افراد کو راتوں رات بغداد کے سفارتخانے میں جمع ہونے پر اکسایا، جنہوں نے دیواروں پر چڑھائی کی اور عمارت کو نذرِ آتش کردیا۔
اس دوران مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ عراقی سفارتخانے کے ناظم الامور کو طلب کیا جائے گا، دوسری جانب امریکا نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔
قرآن کی بے حرمتی کے ایک اور واقعے پر پاکستان کی مذمت
علاوہ ازیں پاکستان نے سویڈن میں قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کے اسلاموفوبیا پر مبنی ایک اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت کی سوچی سمجھی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون واضح طور پر ریاستوں کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کے لیے جان بوجھ کر اکسانے کی روک تھام اور ممانعت کرنے کا پابند کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے اسلاموفوبک واقعات کا پریشان کن اعادہ، جس نے دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، قانونی اور اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی برادری سے اسلامو فوبیا کے ان واقعات کی واضح طور پر مذمت کرنے، مذہبی منافرت کو ہوا دینے والوں کو الگ کرنے، مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام، رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سویڈش حکام نفرت اور اشتعال انگیزی کی ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، حالیہ واقعے پر پاکستان کے تحفظات سے سویڈش حکام کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔