• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

قومی اسمبلی کے الوداعی سیشن کے دوران عجلت میں قانون سازی

شائع July 21, 2023
سعد رفیق نے پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی بل 2022 اور پاکستان سول ایوی ایشن بل 2022 بلز ایوان میں پیش کیے — تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر
سعد رفیق نے پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی بل 2022 اور پاکستان سول ایوی ایشن بل 2022 بلز ایوان میں پیش کیے — تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اپنے الوداعی سیشن کے پہلے روز قومی اسمبلی نے عجلت میں کورم پورا ہوئے بغیر اہم قانون سازی کی، اسپیکر راجا پرویز اشرف نے طریقہ کار کو بلڈوز کر کے ایک وزیر کو دو بلوں کے مسودے مکمل تبدیل کرنے اور باضابطہ طور پر انہیں ایوان میں پیش کیے بغیر زبانی ووٹ سے منظور کرنے کی اجازت دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانون سازی کے علاوہ گوادر سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اسلم بھوتانی کی الوداعی تقریر اس ناقص سیشن کی ایک اہم بات تھی، انہوں نے جذباتی انداز میں ’اسٹیبلشمنٹ سے اپیل‘ کی کہ وہ بلوچستان میں آنے والے انتخابات کو انجینئر کرنے کی کوئی کوشش نہ کریں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) سے متعلق دو مجوزہ قوانین میں 100 سے زائد نئی شقیں شامل کرنے سمیت بڑے پیمانے پر ترامیم کرنے کے لیے متعدد بار فلور دیا گیا، یہ بل پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی بل 2022 اور پاکستان سول ایوی ایشن بل 2022 تھے۔

جب راجا پرویز اشرف ان دونوں بلوں کو منظور کرا رہے تھے تو 12 اگست کو اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے والے 342 رکنی ایوان میں 2 درجن سے بھی کم ارکان موجود تھے۔

دونوں بلوں کے ذریعے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کردار کو دو اداروں میں تقسیم کیا جارہا ہے، جس میں سے ایک ملک میں شہری ہوا بازی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا ذمہ دار اور دوسرا شہری ہوا بازی کی خدمات فراہم کرنے اور ہوا بازی کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا کام کرے گا۔

بل کے مقاصد کے مطابق سی اے اے کو ریگولیٹری کام جب کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کو ہوائی اڈوں کے تجارتی اور آپریشنل پہلوؤں کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔

بظاہر سی اے اے ملازمین کے جاری احتجاج اور مجوزہ بلوں پر جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کے اٹھائے گئے کچھ اعتراضات کے حوالے سے وزیر ہوا بازی نے ملک کے تین ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کے حکومتی اقدام کا زبردستی دفاع کیا اور واضح طور پر کہا کہ سول ایوی ایشن کے کسی بھی ملازم کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی اپنے 8 ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کر چکا ہے جبکہ ترکیہ اور دیگر ممالک نے بھی ایسا کیا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 8 حکومتی بل بھی پیش کیے گئے جنہیں بحث کے لیے متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا۔

یہ بل آرکائیول میٹریل (پرزرویشن اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول) (ترمیمی) بل 2023، نیشنل آرکائیوز (ترمیمی) بل 2023، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز (ترمیمی) بل 2023، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023، پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (ری آرگنائزیشن) (ترمیمی) بل 2023، اپوسٹیل (ترمیمی) بل 2023، اور گن اینڈ کنٹری کلب بل شامل تھے۔

اسلم بھوتانی کی تقریر

وقفہ سوالات کے مختصر ہونے کے فوراً بعد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ وہ اپنی الوداعی تقریر میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے انتخابات میں مداخلت نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں نئی اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگوں کو یہ حق دیں کہ وہ جسے چاہیں منتخب کریں، کیونکہ لوگ تیار کردہ حکومت سے نفرت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بات چیت ہو رہی ہے کہ بلوچستان ایک سلیکٹڈ گروپ کو 5 سال کے لیے لیز پر دیا جائے گا، سب کو معلوم ہے کہ اصل اختیارات کس کے پاس ہیں۔‘

اسلم بھوتانی نے کہا کہ بلوچستان ماضی میں اس طرح کی انجینئرنگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھا چکا ہے اور وہ مزید اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جب آرمی چیف صوبے کے دورے پر آئے تھے تو انہوں نے ان سے براہ راست اس بارے میں بات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ضروری ہے اور قومی مفاد میں بلوچستان کو 5 سال کی لیز پر (افراد کے) سلیکٹڈ گروہ کے حوالے کرنا ہے تو بہتر ہے کہ اسے کچے اور رحیم یار خان کے ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جائے‘۔

جب اسپیکر نے انہیں روکا اور کہا کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ انہوں نے انتخابات میں 70 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے تو رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ وہ مزید کھل کر بات کر سکتے ہیں کہ انہیں یہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے کتنا نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے راولپنڈی میں ملٹری ہیڈ کوارٹرز اور اسلام آباد کے آبپارہ کے بالمقابل انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ہیڈ آفس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ میری بات آپ کے ذریعے جی ایچ کیو اور آبپارہ تک پہنچے گی‘۔

اسلم بھوتانی نے کہا کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، انہوں نے بلوچ رہنماؤں سے الگ الگ رابطہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور ’راولپنڈی‘ کے لوگوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔

بعد ازاں، اسپیکر نے اجلاس (آج) جمعہ کی صبح تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں اسپیکر کی سربراہی میں ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے آئندہ ماہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک موجودہ سیشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024