پابندی کی شکار فلم ’زندگی تماشا‘ کو 15 ہزار روپے کے عوض دیکھنا ممکن
فلمی شائقین کے لیے خوشخبری ہے کہ وہ عالمی ایوارڈ یافتہ اور سال 2020 میں پاکستان کی جانب سے ’آسکر‘ کے لیے نامزد کی گئی فلم ’زندگی تماشا‘ کو صرف اور صرف 15 ہزار روپے کے عوض مختصر مدت کے دوران آن لائن دیکھ سکیں گے۔
جی ہاں، فلم ساز سرمد کھوسٹ کی ’زندگی تماشا‘ کو شائقین آن لائن ویب سائٹ کے ذریعے 21 سے 23 جولائی کے درمیان کسی بھی وقت 50 امریکی ڈالرز کے فنڈ کی ادائیگی کے عوض دیکھ سکیں گے۔
سرمد کھوسٹ فلم کی جانب سے انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا گیا کہ فلاحی تنظیم ’ساؤتھ ایشین پیس‘ (سپین نیوز) اور سرمد کھوسٹ فلم شائقین کے لیے فلم کو پیش کر رہے ہیں۔
انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا گیا کہ فلمی شائقین 50 امریکی ڈالر کے عوض ایوارڈ یافتہ فلم ’زندگی تماشا‘ کو آن لائن دیکھ سکیں گے، پیسوں کی ادائیگی کے بعد صارفین کو ایک خصوصی لنک بھیجا جائے گا، جسے وہ 21 سے 23 جولائی تک اپنی مرضی سے کسی بھی وقت دیکھ سکیں گے۔
ساتھ ہی تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ شائقین چاہیں تو 50 امریکی ڈالر سے زائد رقم بھی فنڈ کر سکتے ہیں، تاہم فلم دیکھنے کے لیے کم از کم شائقین کو 50 امریکی ڈالر کا فنڈ دینا پڑے گا۔
خیال رہے کہ ’زندگی تماشا‘ کا پہلا ٹریلر ابتدائی طور پر ستمبر 2019 میں جاری کرتے ہوئے اسے جنوری 2020 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر بعض مذہبی حلقوں کی جانب سے اعتراض کے بعد اس کی نمائش مؤخر کردی گئی تھی۔
زندگی تماشا’ پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جب کہ فلم ساز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ’ایک اچھے مولوی کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی بھی انفرادی شخص، کسی فرقے یا مذہب کی غلط ترجمانی نہیں کی گئی‘۔
فلم کا ٹریلر جاری کیے جانے کے بعد مذہبی حلقوں کے اعتراض اور دھمکیوں کے بعد اس کا ٹریلر بھی تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ڈیلیٹ کردیا گیا تھا، جس کے بعد فلم ساز نے اپنی حفاظت کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا تھا۔
سرمد کھوسٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان پر نہ صرف فلم کو ریلیز نہ کرنے کا دباؤ ہے بلکہ انہوں نے خود کو دھمکیاں دیے جانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
زندگی تماشا’ کی کہانی پر فلم سینسر بورڈ اور سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی میں بھی معاملہ زیر بحث آیا، جس کے بعد سینیٹ کی کمیٹی نے فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دی تھی۔
تاہم بعد ازاں کورونا کی وبا کے باعث سینما بند ہونے کی وجہ سے اس کی نمائش کا اعلان نہیں کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں فلم کا ٹریلر دوبارہ جاری کرتے ہوئے اسے مارچ 2022 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا تھا۔
’زندگی تماشا‘ کو پاکستان میں ریلیز کرنے سے قبل اسے چند عالمی فلم فیسٹیولز میں دکھایا جا چکا ہے اور فلم نے ’ایشین فلم فیسٹیول‘ سمیت ’بوسان فلم فیسٹیول‘ میں ایوارڈز بھی حاصل کیے تھے۔
’زندگی تماشا‘ کے جاری کیے گئے ٹریلر سے اگرچہ فلم کی کہانی کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم اندازہ ہوتا ہے کہ فلم کی کہانی انتہائی حساس اور اہم موضوع کے گرد گھومتی ہے۔
ٹریلر سے معلوم ہوتا ہے کہ فلم میں مذہب اور سیاست کا لبادہ اوڑھے لوگ کس طرح اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں جب کہ اس میں کچھ کرداروں کو بظاہر اچھے مگر چھپے ہوئے خراب کرداروں میں بھی دکھایا گیا ہے۔