• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف، حمزہ شہباز منی لانڈرنگ ریفرنس میں بری

شائع July 20, 2023
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر افراد کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں بری کردیا جبکہ اشتہاری رابعہ عمران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

احتساب عدالت کے جج قمر الزمان نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر 17 جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے بریت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز سمیت دیگر ملزمان کو بھی بری کر دیا جبکہ اشتہاری رابعہ عمران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

عدالت نے تمام ملزمان کی فریز جائیدادیں بھی ڈی فریز کرنے کا حکم دے دیا۔

دریں اثنا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ شریف خاندان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی تھے، الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے عوام کے سامنے ایک مرتبہ پھر سرخرو فرمایا ہے۔

واضح رہے کہ 17 جولائی کو احتساب عدالت کے جج قمر الزمان نے درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ امجد پرویز کے دلائل مکمل کرنے کے بعد 17 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کے مؤکلوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر اور بے بنیاد ریفرنس دائر کیا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ درخواست دہندگان کے تمام اثاثے قانونی ہیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس باقاعدگی سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں پہلے ہی ظاہر کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ان کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ درخواست گزاروں کو بری کریں۔

جج نے دیگر شریک ملزمان کے وکلا کے دلائل سننے کے لیے کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کر دی تھی۔

خیال رہے کہ 10 مئی کو احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیر اعظم شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں بے گناہ قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل لاہور کی خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے بنائے گئے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں مقدمے سے بری کردیا تھا۔

اسی طرح 10 جولائی کو اسپیشل کورٹ لاہور سینٹرل نے وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے درج 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ مقدمے میں بری کردیا تھا۔

منی لانڈرنگ کیس

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں تھے اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔

بدعنوانی کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 5 (2) اور 5 (3) (مجرمانہ بدانتظامی) کے تحت 14 دیگر افراد کو بھی اس ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔

ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کردیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل تھا جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپڑاسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔

چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کی مدد سے کیا۔

ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔‘

چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2008 سے 2018 عوامی عہدوں پر براجمان رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024