• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کراچی: معروف شاعر بیدل مسرور کا بیٹا لاپتا

شائع July 20, 2023
بیدل مسرور —فوٹو: اسکرین گریب/ٹوئٹر
بیدل مسرور —فوٹو: اسکرین گریب/ٹوئٹر

سندھی زبان کے معروف شاعر، فنکار اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے سابق پروڈیوسر بیدل مسرور کا بیٹا کراچی میں ’لاپتا‘ ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیدل مسرور نے بتایا کہ ایف ٹی سی بلڈنگ میں واقع ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے دفتر کے باہر 43 سالہ ہنس مسرور کو ’پولیس موبائل‘ جیسی گاڑی میں ’پولیس کی وردی‘ میں ملبوس نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے۔

بیدل مسرور نے ڈان کو بتایا کہ ان کا بیٹا 18 جولائی کی شام 8 بجکر 45 منٹ پر اپنی گاڑی میں دفتر سے نکلا تھا، ’میرا بیٹا جب مرکزی سڑک پر جارہا تھا تو سفید گاڑی میں سوار کچھ نامعلوم افراد نے اسے روک لیا جس کے بعد سے میرا بیٹا لاپتا ہے، اس کا موبائل فون بند ہے اور گاڑی بھی غائب ہے۔

والد نے بتایا کہ انہوں نے 19 جولائی کو صدر تھانے میں درخواست جمع کرائی تھی۔

ایس ایس پی ساؤتھ سید اسد رضا نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں ہنس مسرور کی گمشدگی کے بارے میں ایک درخواست موصول ہوئی ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اب تک 2 سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرچکے ہیں، ایک فوٹیج میں ہنس مسرور کو ایف ٹی سی گیٹ سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ دوسری فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایک سفید رنگ کی ویگو گاڑی ان کی کار کا پیچھا کررہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہنس مسرور کی گمشدگی سے متعلق درخواست ان کے بھتیجے عبدالرحیم نے دائر کی تھی۔

عبدالرحیم نے بتایا کہ 18 جولائی کو رات 8 بجکر 50 منٹ پر وہ اپنے دفتر سے باہر نکلے اور قریبی این آئی سی ایل عمارت کی طرف بڑھے، وہ اپنے دوست کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ ان کے چچا (ہنس مسرور) اپنی گاڑی پر جارہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی وہ مرکزی سڑک پر پہنچے تو ’پولیس موبائل‘ جیسی سفید گاڑی آگئی جس میں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص بھی بیٹھا تھا، گاڑی میں موجود افراد نے ہنس مسرور کو رُکنے کا اشارہ کیا۔

عبدالرحیم نے کہا کہ گاڑی میں موجود ایک اور شخص (جو پولیس جیسی وردی میں ملبوس تھا) کے پاس سب مشین گن تھی، وہ ہنس مسرور کی طرف بڑھا تھا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ جب سفید گاڑی قریب آئی تو ان کا خیال تھا کہ پولیس معمول کی جانچ پڑتال کے لیے کھڑی ہے، اس لیے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ موٹر سائکل پر آگے بڑھ گیا، وہ آخری لمحہ تھا جب انہوں نے اپنے چچا کو دیکھا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024