خاتون جج کو ’کارروائی کی دھمکی‘ دینے پر عمران خان کی ایک بار پھر معذرت
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر خاتون جج سے متعلق اپنے گزشتہ سال کے ریمارکس پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے دوران تقریر جذبات میں آکر وہ الفاظ ادا کیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی جانب سے ایک بار پھر اپنے الفاظ پر معافی ستمبر میں جج زیبا چوہدری کی عدالت میں ذاتی طور پر جانے کے کئی ماہ بعد مانگی گئی ہے۔
ستمبر میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں حاضری کے وقت جج زیبا چوہدری موجود نہیں تھیں، اس لیے سابق وزیراعظم نے معافی کا پیغام عدالتی عہدیداروں کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب جج صاحبہ آئیں تو انہیں بتانا کہ عمران خان آئے تھے۔
گزشتہ سال اپریل میں کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی برطرفی کے بعد عمران خان پر اگست میں اسلام آباد میں عوامی ریلی میں کی گئی ایک تقریر کے بعد توہین عدالت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اس تقریر کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنے معاون شہباز گل کی گرفتاری پر زیبا چوہدری اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
عمران خان کی جانب سے معافی کا تازہ ترین بیان بدھ کے روز اس وقت سامنے آیا جب وہ ایک کیس کی سماعت کے سلسلے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ وہ ہمیشہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری رہے ہیں اور انہوں نے زندگی بھر کبھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
اس دوران اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر تشدد سے متعلق تین مقدمات میں ضمانت میں 26 جولائی تک توسیع کردی۔
مارچ کے شروع میں سابق وزیر اعظم کے خلاف دارالحکومت کی رمنا پولیس نے دو مقدمات درج کیے تھے، ان پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب ہجوم کی قیادت کرنے کا الزام ہے جب وہ سماعت کے لیے وہاں پیش ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ گولڑہ پولیس اسٹیشن نے ان کے خلاف فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر بے امنی پھیلانے کے الزام میں تیسرا مقدمہ درج کیا جب وہ 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے وہاں گئے تھے۔
گزشتہ سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں 19 جولائی کو طلب کیا تھا۔
عدت کیس
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کرنے پر کارروائی کی درخواست قابل سماعت قرار دینے کے بارے میں سول کورٹ کے حکم کو چیلنج کردیا۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ان کے خلاف درخواست قانون کے مطابق نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ان کا نکاح قانون کی متعلقہ شق کے مطابق کیا گیا، انہوں نے عدالت عالیہ سے اپنے خلاف درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کی۔