گلگت بلتستان میں 18 سال کی تاخیر کے بعد رواں برس بلدیاتی انتخابات کا امکان
گلگت بلتستان کابینہ نے گزشتہ روز اپنے پہلے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کرلیا جس کے ساتھ ہی اس معاملے پر طویل عرصے سے جاری قانونی تناؤ کا خاتمہ ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اجلاس وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کی زیرِ صدارت ہوا، انہوں نے گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز خان کو طویل عرصے سے تاخیر کا شکار بلدیاتی انتخابات کے انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق گلگت میں وزیر اعلیٰ آفس میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں چیف سیکریٹری محی الدین احمد وانی اور انسپکٹر جنرل پولیس افضال محمود بٹ نے بھی شرکت کی۔
گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز خان نے بتایا کہ ان کا محکمہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے جوکہ نومبر کے پہلے ہفتے میں کرائے جائیں گے، انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ گلگت بلتستان میں گزشتہ 18 برس سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹوں کی گھر گھر جا کر تصدیق کے لیے مختلف محکموں کے 1300 ملازمین کو تعینات کیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس اہم جمہوری عمل کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل 2021 میں گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ خطے میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
چیف جسٹس ملک حق نواز اور جسٹس علی بیگ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
اپنے مختصر فیصلے میں چیف کورٹ نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان حکومت غیر منتخب انتظامی عہدیداروں کے ذریعے بلدیاتی اداروں کو غیر قانونی طور پر چلا رہی ہے جو بلدیاتی اداروں کے نام پر فنڈز مختص کر رہے ہیں، یہ منصفانہ تقسیم، شفافیت اور گڈ گورننس کے اصولوں کے خلاف ہے۔
فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے چیف کورٹ نے 12 جون 2022 کو گلگت بلتستان کی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرے۔
تاہم اس وقت کے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان نے اس فیصلے کو گلگت بلتستان کی سپریم اپیل کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے چیف کورٹ کے حکم کو معطل کردیا تھا، اس وقت سے یہ مقدمہ اپیل کورٹ میں زیر التوا ہے۔