بھارت: منی پور میں خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کا معاملہ، ایک ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج
بھارتی ریاست منی پور میں دو خواتین کو ایک ہجوم کی جانب سے برہنہ پریڈ کرانے کے واقعے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد 800 سے ایک ہزار نامعلوم شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
منی پور میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی گروہ ہندوؤں کے میتی قبائل کے درمیان جاری فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا تھا۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت کے دوران میانمار کی سرحد سے متصل منی پور کی ریاست میں تشدد کے نتیجے میں کم از کم 120 افراد ہلاک، 50ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے جبکہ اس دوران 1700 مکانات اور 250 سے زائد گرجا گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔
آج بھارتی خبر رساں ادارے ’اسکرال ڈاٹ ان‘ کے مطابق دو کوکی خواتین کی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی جس میں کئی نوجوان مردوں کو ان کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ دیگر افراد ان پریشان نظر آنے والی خواتین کو کھیتوں میں گھسیٹتے ہیں۔
’اسکرال ڈاٹ ان‘ کے مطابق انہوں نے ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین میں سے ایک خاتون سے بات کی جس نے بتایا کہ یہ واقعہ 4 مئی کو کانگ پوکپی ضلع میں اس کے گاؤں میں جھڑپوں کے دوران پیش آیا تھا۔
خاتون نے بتایا کہ ہمیں پتا چلا کہ میٹی قبائل کے افراد قریبی گاؤں کو جلا رہے ہیں جس کے بعد میں اور میرے اہل خانہ دیگر مقامی افراد کے ہمراہ وہاں سے بھاگنے کی تیاری کرنے لگے لیکن میٹی قبائل کے ہجوم نے ہمیں ڈھونڈ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ہجوم نے ہمارے پڑوسی اور اس کے بیٹے کو مار ڈالا اور اس کے بعد خواتین پر حملہ کر کے ان سے کپڑے اتارنے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے مزاحمت کی تو انہوں نے کہا کہ اگر تم نے اپنے کپڑے نہیں اتارے تو ہم تمہیں مار ڈالیں گے۔
متاثرہ خاتون نے کہا کہ ہم نے صرف اپنی حفاظت کے لیے اپنے جسم پر موجود تمام لباس اتار دیا اور اس سب کے دوران مردوں نے تھپڑ اور گھونسے مارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
رپورٹ میں خاتون کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ اسے قریبی ہی واقع دھان کے کھیت میں گھسیٹا گیا اور اسے لیٹنے کا حکم دیا گیا، میں نے وہی کیا جیسا کہ انہوں نے مجھے کہا اور تین آدمیوں نے مجھے گھیر لیا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ چلو اس کا ریپ کرتے ہیں لیکن آخرکار انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
اسکرال ڈاٹ ان نے زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک کے رشتہ داروں کی طرف سے درج کرائی گئی پولیس شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے دوران ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ بھی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شکایت کی بنیاد پر پولیس نے کہا کہ 18 مئی کو کانگ پوکپی ضلع کے سیکول پولیس اسٹیشن میں زیرو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ زیرو ایف آئی آر کسی بھی پولیس اسٹیشن کو شکایت کو متعلقہ اسٹیشن کو بھیجنے سے پہلے قبول اور درج کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائکول پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے کہا کہ ایف آئی آر میں 800 سے ایک ہزار شرپسندوں کے خلاف ریپ اور قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
شکایت کے مطابق اس واقعہ میں گاؤں کے پانچ رہائشیوں کو نشانہ بنایا گیا جو خود کو بچانے کے لیے ’جنگل کی طرف‘ بھاگ رہے تھے۔
اس گروپ میں دو مرد اور تین خواتین شامل تھیں، ان میں سے تین کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جن میں ایک 56 سالہ مرد، اس کا 19 سالہ بیٹا اور 21 سالہ بیٹی شامل تھی جبکہ دیگر دو خواتین تھیں جن میں سے ایک کی عمر 42 سال اور دوسری کی 52 سال تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ پانچ افراد پہلے جا رہے تھے جب انہیں نونگ پوک سیکمائی پولیس اسٹیشن کی ایک ٹیم نے بچایا۔
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد انہیں راستے میں ایک ہجوم نے روک لیا اور توبو کے قریب پرتشدد ہجوم نے پولیس ٹیم کی تحویل سے چھین لیا، ہجوم نے فوری طور پر بوڑھے کو مار ڈالا، تینوں خواتین کو کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا اور ہجوم کے سامنے برہنہ کر دیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 21 سالہ لڑکی کا دن کی روشنی میں وحشیانہ طریقے سے گینگ ریپ کیا گیا جبکہ دیگر دو خواتین علاقے کے کچھ لوگوں کی مدد سے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 21 سالہ لڑکی کے چھوٹے بھائی نے اپنی بہن کو بچانے کی کوشش کی لیکن اسے موقع پر ہی مشتعل ہجوم نے قتل کر دیا۔