• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

سائفر کا معاملہ، ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تحقیقات کیلئے طلب کر لیا

شائع July 19, 2023 اپ ڈیٹ July 20, 2023
ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے پیش نہ ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کا انتباہ جاری کیا— فوٹو: بشکریہ فیس بُک
ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے پیش نہ ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کا انتباہ جاری کیا— فوٹو: بشکریہ فیس بُک

سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے سائفر سے متعلق میڈیا میں رپورٹ ہونے والے مبینہ بیان کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ(ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

ایف آئی اے سلام آباد کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سائفر کی تحقیقات کے لیے 25 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ اس حوالے سے آپ کو اس سے قبل بھی دو نوٹس 11 نومبر 2022 اور 30 نومبر 2022 کو جاری کیے گئے تھے لیکن آپ نے ان نوٹسز کی تعمیل نہیں کی تھی۔

عمران خان کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ 25 جولائی کو دوپہر 12 بجے اسلام آباد میں واقعے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو جائیں اور اپنے ہمراہ دستاویزی ثبوت بھی لائیں۔

نوٹس میں متنبہ کیا گیا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے اور اس کے بعد ان کے خلاف دستیاب ثبوت کی بنیادپر یک طرفہ کارروائی شروع کی جائے گی۔

یاد رہے کہ آج سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے میڈیا کو لیک ہونے والے اپنے مبینہ بیان میں اعتراف کیا تھا کہ عمران خان نے تمام تر حقائق چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا۔

کئی روز سے لاپتا اعظم خان کے میڈیا کو لیک ہونے والے مبینہ بیان میں کہا گیا کہ ’عمران خان نے کہا کہ سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا۔‘

اعظم خان نے اپنے مبینہ بیان میں کہا کہ ’عمران خان نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں اسے کھو دیا، عمران خان نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، منع کرنے کے باوجود ایک خفیہ مراسلے کو ذاتی مفاد کے لیے عوام میں لہرایا، سائفر ڈراما صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’8 مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے مجھے سائفر کے بارے میں بتایا، اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزیر اعظم کو سائفر سے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے، عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

مبینہ بیان میں اعظم خان نے کہا کہ ’عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا۔‘

سابق پرنسپل سیکریٹری کے مطابق عمران خان نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی، 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو خصوصی کابینہ اجلاس میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا، اجلاس میں سیکریٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔

واضح رہے کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اور اعلیٰ عہدے پر فائز بیوروکریٹ اعظم خان رواں سال 15 جون کی شام سے اسلام آباد سے لاپتا تھے، ان کے اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔

دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا اپنے سابق پرنسپل اعظم خان کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والے بیان پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔

اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اعظم خان ایمان دار آدمی ہیں، جب تک ان کے منہ سے نہیں سنوں گا میں نہیں مانوں گا کہ انہوں نے یہ کہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں ایک جلسے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے۔

اگرچہ انہوں نے ابتدائی طور پر دھمکی آمیز خط کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں لیکن اس کے بعد ناقدین کی جانب سے ان کے دعوے پر شک کرنے کی وجہ سے تھوڑی تفصیلات دیں۔

مبینہ طور پر یہ سفارتی کیبل 7 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اس پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے ایک روز قبل بھیجی گئی تھی۔

دریں اثنا علیحدہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یہ سفارتی کیبل امریکا میں پاکستان کے اُس وقت کے سفیر اسد مجید نے امریکا کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو سے ملاقات کی بنیاد پر بھیجی تھی۔

بعد ازاں پی ٹی آئی حکومت نے اس سفارتی کیبل کو اپنا اقتدار ختم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اس پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا تھا۔

حکومت کی تبدیلی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اور اجلاس ہوا تھا جس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ ترین سیکیورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا ہے کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

اجلاس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024