بنگلہ دیش: وزیراعظم کی برطرفی کیلئے ہزاروں افراد کا احتجاج، جھڑپوں میں ایک کارکن ہلاک
بنگلہ دیش میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی عہدے سے برطرفی کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران جھڑپوں کے نتیجے میں ایک کارکن ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حسینہ واجد کی عوامی لیگ دنیا کے آٹھویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں 2009 سے برسراقتدار ہے جہاں اس پر انسانی حقوق کی پامالی اور کرپشن کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور دیگر درجنوں چھوٹی اتحادی جماعتوں نے حسینہ واجد کو عہدے سے ہٹانے اور ایک غیرجانب دار عبوری حکومت کی زیر نگرانی انتخابات کے انعقاد کے لیے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے کہا کہ ان کے احتجاج پر منگل کو دارالحکومت ڈھاکا اور دیگر آٹھ مقامات پر حملے کیے گئے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ترجمان ظہیرالدین سواپن نے اے ایف پی کو بتایا کہ لکشمی پور میں حکمران جماعت کے طلبہ ونگ کے حملے میں ہمارا ایک کارکن ساجب حسین گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔
انہوں نے جنوبی ساحلی ضلع میں پولیس پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں پر شاٹ گن سے اندھا دھند فائرنگ کا بھی الزام لگایا اور 200 سے زائد کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا۔
لکشمی پور کے سرکاری صدر ہسپتال کے ڈاکٹر زین العابدین نے ایک شخص کے ہلاک اور کم از کم 50 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ موت کی وجہ جاننے کے لیے ہمیں پوسٹ مارٹم کرنا ہو گا۔
ایک پولیس انسپکٹر نے کہا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ کارکن کی موت اپوزیشن اور حکمران جماعت کے کارکنوں میں جھڑپوں کے دوران ہوئی یا اس کی وجہ کچھ اور ہے۔
نیشنل پولیس کے ترجمان منظور رحمٰن نے ملک گیر پرتشدد واقعات کے حوالے سے کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔
ادھر مغربی ممالک کی حکومت نے بنگلہ دیش میں سیاسی ماحول پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور میں حکومت پر انسانی حقوق کی پامالیوں، سیکیورٹی فورسز پر اپوزیشن کے ہزاروں کارکنوں کی گرفتاری، سینکڑوں کے ماورائے عدالت قتل اور اپوزیشن رہنماؤں اور حامیوں کو لاپتا کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
ان انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں پر 2021 میں امریکا نے بنگلہ دیش کی ایلیٹ ریپڈ ایکشن بٹالین سیکیورٹی فورس اور اس کے سات سینئر افسران پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
امریکا نے ملک میں شفاف اور غیرجانب دار انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے اور گزشتہ ہفتے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے دو سینئر نمائندوں نے ڈھاکا میں سرکاری حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
گزشتہ ہفتے دارالحکومت ڈھاکا میں اپوزیشن جاعتوں کی جانب سے کیے گئے احتجاج میں 50ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی اور بعد میں یہ لوگ پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال جنوری میں پارلیمنٹ کی مدت پوری ہونے کے بعد شیڈول ہیں تاہم اپوزیشن کے مسلسل احتجاج کو دیکھتے ہوئے ملک میں قبل از وقت الیکشن بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں۔