• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

غیر شرعی نکاح کیس قابلِ سماعت قرار، چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری

شائع July 18, 2023
جج قدرت اللہ نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
جج قدرت اللہ نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری کردیے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج قدرت اللہ نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کو پیشی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد نے غیر شرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درخواست پر سماعت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

سول جج قدرت اللہ کی جانب سے جاری کیے گئے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق بشریٰ بی بی کا دوران عدت چیئرمین پی ٹی آئی سے نکاح ہوا، نکاح خواں مفتی سعید کے مطابق انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 2 مرتبہ نکاح پڑھایا، نکاح خواں کے مطابق پہلا نکاح یکم جنوری 2018 کو پڑھایا گیا، دوسرا نکاح فروری میں پڑھایا گیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق جنوری میں نکاح کے بعد بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی عدت میں ہیں، نکاح خواں کو عدت والی بات گواہ عون چوہدری کی موجودگی میں بتائی گئی، درخواست گزار کے مطابق پہلا نکاح لاہور جب کہ دوسرا نکاح اسلام آباد میں ہوا، پہلے نکاح کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ایک ساتھ بنی گالا میں رہنا شروع کردیا تھا۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عدت میں نکاح مبینہ طور پر جرم کا ارتکاب ہے، ایک ساتھ بطور میاں بیوی رہنا مبینہ غیر قانونی نکاح کا نتیجہ ہے، معاملہ عدالتی دائرہ اختیار میں آتا ہے کیوں کہ بنی گالا اسلام آباد کی حدود میں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کو پیشی کے لیے نوٹس جاری کیے جائیں۔

پس منظر

واضح رہے کہ رواں سال 5 اپریل کو عمران خان اور ان کی اہلیہ پر عدت کے دوران نکاح کے الزام پر دونوں کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

شہری محمد حنیف نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور ریاست کو فریق بنایا گیا۔

شہری نے دونوں کے خلاف سیکشن 496 کے تحت کارروائی کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی نے عدت پوری کیے بغیر نکاح کیا جو غیرقانونی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی کاپی بھی شکایت کے ساتھ منسلک ہے۔

بعد ازاں گزشتہ ماہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی جلد سماعت کی درخواست منظور کرلی تھی۔

12 اپریل کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کے کیس میں نکاح خواں مفتی محمد سعید خان نے اسلام آباد کچہری پہنچ کر اپنا بیان عدالت میں قلمبند کروا دیا تھا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ پہلا نکاح اس لیے ضروری تھا کیونکہ پیش گوئی تھی کہ اگر میں سال 2018 کے پہلے دن بشریٰ بی بی سے نکاح کروں گا تو وزیر اعظم بن جاؤں گا۔

4 مئی کو عمران خان کے بطور وزیر اعظم سابق معاون خصوصی عون چوہدری نے بھی مذکورہ کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروادیا تھا، جج کے سامنے اپنی گواہی میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہدایت پر اپنی دوسری اہلیہ ریحام خان کو طلاق دی۔

عون چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ جب مفتی سعید نے عمران خان سے طلاق کے بارے میں پوچھا تو موصوف نے کہا کہ وہ طلاق نامہ بعد میں دکھائیں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے سابق مشیر نے کہا کہ بعد میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 17 یا 18 فروری کو عدت کی مدت ختم ہونے سے پہلے نکاح ہو گیا تھا۔

عون چوہدری کے مطابق عمران خان نے انہیں بشریٰ بی بی سے شادی کی وجہ بتائی تھی کہ انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ اگر میری شادی 2018 کے پہلے دن ہوئی تو میں وزیراعظم بنوں گا۔

فاضل جج نے عون چوہدری کا بیان قلمبند کرنے کے بعد سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی تھی۔

بعد ازاں 13 مئی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024