• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

یوکرین کے وزیر خارجہ کا اہم دورے پر پاکستان آنے کا امکان

شائع July 18, 2023
دورے کے دوران یوکرینی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: عرب نیوز
دورے کے دوران یوکرینی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: عرب نیوز

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا ہنگامی دورے پر جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ جب دورے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھنے کا امکان ہے اور روس، بھارت اور مغربی ممالک کی جانب سے دورے کا بغور جائزہ لیا جائے گا۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ روس یوکرین تنازع میں غیر جانبداری برقرار رکھی ہے اور اس چیز کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ اس کی جانب سے کوئی منفی پیغام نہ جائے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ روسی اور پاکستانی حکام کے درمیان بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔

دورے کے دوران یوکرینی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کریں گے اور ان کی وزیراعظم شہباز شریف اور عسکری حکام سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔

یوکرینی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان کی جانب سے یوکرین کو مبینہ طور پر اسلحے اور گولہ بارود کی فراہمی سے متعلق تنازع زیر گردش ہے۔

پاکستان نے اسلحہ فراہمی سے متعلق رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے تنازع شروع ہونے کے بعد کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری سے اسلحہ کی کھیپ یوکرین بھیجی جا رہی ہے۔

اس سے قبل ایک اور رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک دفاعی تجارتی فرم قائم کی ہے۔

اپریل میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے یوکرین کے ایک کمانڈر نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے راکٹ ملنے سے متعلق بات چیت کی۔

لیکن پاکستانی حکام یوکرین کو اسلحہ فراہمی کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ ملک نے سختی کے ساتھ غیر جانبداری کی پالیسی برقرار رکھی ہے، تاہم ایک عہدیدار نے کہا کہ اگر کوئی تیسرا فریق پاکستان سے خریدا گیا اسلحہ کسی دوسرے ملک کو فراہم کرتا ہے تو اس کی ذمے داری ان ممالک کی اپنی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024